جرمنی اور روس، ایران جوہری معاہدے کو بچانے پر متفق
روسی صدر ولادیمیر پوتن اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اتفاق کیا ہے کہ امریکا کی دستبرداری کے باوجود وہ ایران جوہری معاہدے کو بچانے کی کوشش کریں گے۔
کریملن نے جمعہ کے دن بتایا کہ ان دونوں رہنماؤں نے ٹیلی فون پر گفتگو میں سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی اس ڈیل کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔ پوتن اورمرکل نے زور دیا ہے کہ عالمی اور علاقائی امن کی خاطر اس ڈیل پر کاربند رہنا ناگزیر ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے شہر میونسٹر میں ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے مرکل نے کہا کہ بارہ برسوں کی سفارتی محنت سے طے پانے والی ڈیل کی توثیق سلامتی کونسل نے بھی کی تھی اور امریکی صدر کے فیصلے سے گلوبل آرڈر یا عالمی امن کو نقصان پہنچا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو برقرار رکھے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی علیحدگی کے باوجود اس معاہدے کا احترام کیا جائے گا۔
روس کے صدارتی دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ روسی صدر پوتن اور جرمن چانسلر مرکل نے ایران جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر امریکا کی علیحدگی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر فون پر بات کی اور اتفاق کیا کہ یہ معاہدہ بین الاقوامی اہمیت کے علاوہ خطے کے استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔
واضح رہے قبل ازیں جرمن چانسلر نے ایرانی صدر سے بھی ٹیلی فون پر بات کی تھی۔ جرمن چانسلر نے معاہدے سے علیحدہ ہونے کے حوالے سے یہ بھی واضح کیا کہ ایسے امریکی فیصلے سے یورپ کے ساتھ امریکی تعلقات پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ انجیلا مرکل نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ جوہری معاہدے کو امریکا کے بغیر کس طرح محفوظ رکھا جا سکتا ہے، اس کے لئے تہران حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد ہی کچھ کہا جا سکے گا۔