ہتھیار ڈالنے نہیں امن مذاکرات کے لیے اسٹاک ہوم آئے ہیں، یمنی وفد کے سربراہ کا انٹرویو
سوئیڈن امن مذاکرات میں شریک انصاراللہ کے وفد نے مغربی یمن کے ساحلی شہر الحدیدہ پر سعودی اتحاد کے حملے فوری طور پر بند کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔
المیادین ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے سوئیڈن امن مذاکرات میں شریک انصاراللہ کے وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے کہا کہ سالویشن گورنمنٹ کا وفد امن مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے اسٹاک ہوم آیا ہے سرتسلیم خم کرنے کے لیے نہیں۔
انہوں نے فریق مقابل کی جانب سے پیش کیے جانے والے بعض مطالبات پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ ہزاروں جارح اور کرائے کے فوجی ہماری سرزمین پر موجود ہیں اور ہم سے امن کے نام پر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
انصار اللہ کے ترجمان نے کہا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ صنعا حکومت کا وفد امن مذاکرات کے لیے اسٹاک ہوم آیا ہے، ہتھیار ڈالنے کے لیے نہیں۔
محمد عبدالسلام کا کہنا تھا کہ یمن میں امن اور سکون کو واپس لوٹانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس کی نگرانی میں یمن کے بارے میں امن مذاکرات کا چوتھا دور چھے دسمبر سے سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں شروع ہوا ہے جو ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔
اس سے قبل یہ مذاکرات چھے ستمبر کو جنیوا میں ہونے والے تھے تاہم سعودی عرب کی رخنہ اندازی کی وجہ سے انہیں موخر کر دیا گیا تھا۔
یمن کے بارے میں امن مذاکرات کا پہلا اور دوسرا دور سن دو ہزار پندرہ میں سوئیزرلینڈ میں جبکہ تیسرا دور سن دو ہزار سولہ میں کویت میں منعقد ہوا تھا جو تین ماہ تک جاری رہا تاہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت سعودی اتحاد میں شامل دیگر ملکوں کی جانب سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ جاری رکھے جانے کی وجہ سے مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا تھا۔
اسٹاک ہوم امن مذاکرات کے باوجود یمن کے مختلف شہروں اور خاص طور سے الحدیدہ کی بندرگاہ پر سعودی اور اماراتی اتحاد میں شامل میں کرائے کے فوجیوں کے وحشیانہ حملے اور بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے بارے میں یمنی فوج نے سخت خبردار کیا ہے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع نے کہا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کے حملوں سے اسٹاک ہوم امن مذاکرات میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹاک ہوم میں امن مذاکرات شروع ہونے کے باوجود سعودی اتحاد کے حملوں میں کمی تو کجا مزید شدت پیدا ہو گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاض حکومت اور اس کے حمایت یافتہ وفد کو یمن میں قیام امن میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سعودی اور اماراتی اتحاد کے جنگی طیاروں نے ہفتے کی رات مغربی یمن کے شہر الحدیدہ کے علاقے فلکہ الربصہ پر بمباری کی جس میں کم سے کم دو عام شہری شہید اور آٹھ دیگر زخمی ہو گئے۔
جارح سعودی اور اماراتی اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے الحدیدہ کے ہوائی اڈے کو بھی کئی بار اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔