امریکا میں شٹ ڈاؤن، لاکھوں سرکاری ملازمین پریشان
وفاقی بجٹ منظور نہ ہونے کے باعث متعدد سرکاری محکمے بند اور اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار ہوا ہے۔
امریکا میں حکومت اور اپوزیشن میں اختلافات کے باعث وفاقی حکومت کا بجٹ منظور نہ ہونے کی وجہ سے جزوی شٹ ڈاؤن ہوگیا ہے اور اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار ہوگئی ہے۔
شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں متعدد وفاقی سرکاری محکمے بند ہوگئے اور 8 لاکھ سرکاری ملازمین متاثر ہوئے جو پیر کو کام پر نہیں آسکیں گے۔ یہ تعطل اس لیے پیدا ہوا کہ اپوزیشن نے بجٹ میں ایک حکومتی منصوبے کو منظور کرنے سے انکار کردیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بجٹ میں میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے منصوبے کیلئے 5 ارب ڈالر مختص کیے تھے تاہم کانگریس جہاں اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے، اس نے ٹرمپ کے اس منصوبے کی منظوری نہیں دی جبکہ صدر ٹرمپ نے بھی منصوبے کو واپس لینے سے انکار کردیا جس کے نتیجے میں بجٹ ہی منظور نہ ہوسکا اور وفاقی حکومت شٹ ڈاؤن کا شکار ہوگئی۔
وائٹ ہاؤس حکام نے آخری لمحات میں بھی شٹ ڈاؤن روکنے کی بہت کوشش کی اور ری پبلکن و ڈیموکریٹس کے اعلیٰ رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں اختلافات دور کرنے پر بات چیت کی گئی تاہم مذاکرات ناکام ہوگئے۔ اس کے بعد ایوان نمائندگان کانگریس کا اجلاس کسی نتیجہ پر پہنچے بغیر ہی ختم ہوا۔
شٹ ڈاون کے باعث تمام امریکی وفاقی ایجنسیوں کو ایک چوتھائی فنڈز کی فراہمی رک گئی اور کرسمس پر 8 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کے متاثر ہونے کا امکان ہے جو تنخواہوں سے محروم رہیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار اپوزیشن کی ڈیموکریٹک پارٹی کو قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں یہ اس سال کا تیسرا حکومتی شٹ ڈاؤن ہے۔