نیوزی لینڈ میں دہشت گردی، پچاس نمازی شہید
نیوزیلینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کے مضافات میں دو مساجد میں دہشت گردانہ حملے میں پچاس افراد شہید ہو گئے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق مسلح دہشت گرد نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں داخل ہوئے اور انہوں نے نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کردی۔ دہشت گردی کے اس سانحے میں کم سے کم پچاس نمازی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
مسجد النور پر حملہ کرنے والے ایک دہشت گرد نے کہ جس کا نام برینٹن ٹرینٹ بتایا جاتا ہے، اپنے سر پر نصب کیمرے کے ذریعے، دہشت گردی کے پورے واقعے کی فلم براہ راست سوشل میڈیا پر بھی نشر کی ہے۔
واقعے کے بعد حالات کے پیشِ نظر شہر کے تمام اسکولوں کو بند کر دیا گیا اور مکینوں کو گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کر دی گئی۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں اس طرح کے انتہا پسندانہ اقدامات کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
واقعے کے بعد نیوزی لینڈ کے دوسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں سیکورٹی سخت کر دی گئی اور رفت آمد کو محدود کر دیا گیا۔
اسی دوران کرائسٹ چرچ کے ایک اسپتال کے سامنے بھی فائرنگ کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
نیوزی لینڈ کی پولیس نے مسجد النور سے کچھ فاصلے پر کھڑی ایک گاڑی میں نصب بم کو بھی ناکارہ بنا دیا ہے۔
ادھر نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ کے ایک ریلوے اسٹیشن کے قریب بھی دو دھماکوں کی خبریں ملی ہیں اور مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے متعلقہ اسٹیشن کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ آکلینڈ کے بریٹو مارٹ اسٹیشن کو بھی مشکوک اشیا ملنے کے بعد پولیس نے عوام سے خالی کرا لیا۔