ترکی کا امریکہ کو کرارا جواب، روسی میزائل سسٹم معاہدہ طے
ترک صدر نے کہاہے کہ روس سے تجارت کا حجم بڑھ رہا ہے اور اس وقت ترکی روس کے ساتھ تجارت کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدررجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ روس سے جدید ترین میزائل سسٹم ایس-400 خریدنے کا فیصلہ ترکی نے اپنی خود مختاری اور قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے اور ترکی کو اس میزائل سسٹم کو خریدنے سے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔
ترک صدر نے ماسکو میں روس کے صدر پوتن سے ملاقات کی اور ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے معاہدے کو حتمی شکل دی جس کے تحت روس ترکی کو ابتدائی طور پر S-400 میزائل نظاموں میں سے چار اینٹی ایئرکرافٹ سسٹم رواں برس جولائی میں فراہم کرے گا جن کی مالیت 2.2 بلین ڈالر بنتی ہے۔
روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد ترک صدر طیب اردغان نے ایس-400 میزائل کی خریداری کے ناقد امریکا کا نام لیے بغیر جواب دیتے ہوئے کہا کہ روس سے میزائل نظام خریدنا ہمارا خود مختارانہ فیصلہ ہے اور ملک کی خود مختاری و سلامتی پر کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے اور نہ اہم ملکی امور پر کسی سے اجازت لینے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے ترکی کو میزائل نظام خریدنے سے باز رہنے کا کہا تھا جسے نظر انداز کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردغان روس کے مختصر دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب سے ملاقات کی اور ایس-400 میزائل سسٹم سمیت شام کی صورت حال، تجارت میں اضافے اور دیگر عالمی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔