عالمی فوجداری کی عدالت پر ٹرمپ کی شدید تنقید
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے اس ادارے کو ہی غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے امریکا اسرائیل اور واشنگٹن کے اتحادیوں کے خلاف ہر طرح کے فیصلے کا وائٹ ہاوس فوری طور پر جواب د ے گا۔ امریکی صدر نے ساتھ ہی عالمی فوجداری عدالت افغانستان میں جنگی جرائم کے بارے میں تحقیقات کے لئے پراسیکیوٹر کی درخواست کی مخالفت کرنے کی بنا پر اس ادارے کی تعریف کی۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپئو نے بھی اس سے پہلے دھمکی دی تھی کہ جو لوگ دنیا میں مسلحانہ جنگوں میں امریکی فوجیوں کے خلاف تحقیقات میں عالمی فوجداری عدالت آئی سی سی کا تعاون کریں گے ان پر امریکا میں داخلے پر پابندی لگادی جائےگی اور ایسے افراد امریکی ویزے سے محروم ہوجائیں گے۔
امریکی وزیرخارجہ نے ساتھ ہی یہ بھی دھمکی دی تھی کہ اگر عالمی عدالت فوجداری عدالت نے اپنا رویّہ تبدیل نہ کیا تو اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی جائیں گی کیونکہ امریکا اس عالمی عدالت کا رکن نہیں ہے۔
سرانجام امریکا نے اس سلسلے میں اپنی دھمکی پر عمل کرہی دیا اور انٹرنیشنل کرمنل کورٹ یا عالمی فوجداری عدالت کی پراسیکیوٹر فیٹو بن سوڈا کا امریکا ویزا منسوخ کردیا ہے۔
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی پراسیکیوٹر نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ یا عالمی فوجداری عدالت ایک ایسا عدالتی ادارہ ہے جو دنیا میں انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم اور مقدمات کی تحقیقات اوران کی سماعت کرتا ہے۔
دوسری جانب عالمی فوجداری عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے بارے میں پراسیکیوٹر کی درخواست کو مسترد کردیا ہے - مذکورہ عالمی عدالت کے ججوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے جنگی جرائم کے بارے میں تحقیقات اس وقت ہیگ کی عالمی عدالت کے لئے مناسب نہیں ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغان عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ دوہزار ایک میں دہشت گردی کے بہانے افغانستان پر امریکا اور نیٹو کی افواج کے حملے سے صرف عام شہریوں کا خون بہا ہے اور ملک کی شہری تنصیبات تباہ ہوئی ہیں۔