ٹرمپ نے جنگ یمن میں امریکی مشارکت کے خاتمے کا بل ویٹو کر دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ یمن میں جارح سعودی اتحاد کی حمایت بند کرنے سے متعلق کانگریس کے بل کو خطرناک اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ویٹو کر دیا۔
امریکی سینٹ نے چودہ مارچ کو چھیالیس کے مقابلے میں چون ووٹوں سے جبکہ چار اپریل کو ایوان نمائندگان نے ایک سو پچھتر کے مقابلے میں دو سو سینتالیس ووٹوں سے اس بل کی منظوری دی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے پہلے ہی دھمکی دی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بل کو ویٹو کر دیں گے۔
امریکہ جنگ پسند صدر کے جاری کردہ بیان میں کانگریس کے منظور کردہ اس بل کو خطرناک اور غیر ضروری کوشش قرار دیا گیا ہے۔
بن سلمان کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل اور یمن میں انسانی بحران میں شدت کی وجہ سے سعودی حکومت کے خلاف بڑھتی ہوئی عالمی تنقیدوں کے بعد کانگریس کے ارکان نے حکومت پر دباؤ میں اضافہ کر دیا کہ وہ جنگ میں سعودی اتحاد کے ساتھ تعاون کا سلسلہ ختم کر دے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے اس بل کو ویٹو کر کے کانگریس کو یہ جتلانے کی کوشش کی ہے کہ جنگ کے بارے میں کسی بھی طرح کے فیصلے کا اختیار امریکی صدر کے پاس ہے اور کانگریس کو اس میں مداخلت کا حق نہیں۔
اس بل کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جنگ یمن میں امریکہ کی مشارکت آئین کی اس شق کے منافی ہے جس کے تحت کسی بھی بیرونی جنگ میں شرکت کا فیصلہ کرنا صدر نہیں بلکہ کانگریس کی ذمہ داری ہے۔
بہرحال ٹرمپ نے اس بل کو ایسے وقت میں ویٹو اور سعودی اتحاد کی حمایت کی ہے جب عالمی برادری، بحران یمن اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس جنگ سے ہونے والے مالی مفادات کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی فیصلہ سازی میں فوقیت حاصل ہے۔
اس سے پہلے برطانیہ کے چینل فور ٹیلی ویژن نے اپنی ایک رپورٹ میں جنگ یمن میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون کے نتیجے میں برطانیہ کو ہونے والے مالی فوائد کا انکشاف کیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومت برطانیہ نے جنگ یمن کے آغاز سے اب تک سعودی عرب کو پانچ ارب پونڈ کے ہتھیار، خدمات اور مہارت فراہم کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی بی اے ای کمپنی کے فوجی ماہرین سعودی جنگی جہازوں کو یمن پر بمباری کے لیے بموں سے لیس کرنے کا کام بھی انجام دے رہے ہیں کیونکہ سعودی ماہرین میں یہ صلاحیت نہیں پائی جاتی۔
سعودی عرب نے چار سال قبل چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ کو امریکا کی ایما پر کچھ ملکوں کے ساتھ مل کر یمن پر وحشیانہ حملے شروع کئے تھے جو ابھی تک جاری ہیں۔
اس دوران دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہو گئے ہیں جبکہ اس تباہ کن جنگ کے نتیجے میں دسیوں لاکھ یمنی شہریوں کو قحط اور بھوک مری کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یمن میں انتہائی خوفناک انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے جس کی گذشتہ عشروں کے دوران نظیر نہیں ہو گی۔