دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس سے بچاو کا عالمی دن
ہیپاٹائٹس تیزی سے بڑھ رہا ہے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے پھیلنے کی وجہ خون آلود سرنجز کا استعمال ،حمام میں بلڈ سے خون کی منتقلی کے دوران ،ماں سے بچے اور جنسی تعلق ہیں مرض کی بروقت تشخص سے اس کا علاج ممکن ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہیپاٹائٹس بی کے دو ارب سے زیادہ مریض ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس اے کے 14 لاکھ سے زیادہ مریض موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس سی کے 15کروڑ سے زیادہ متاثرین ہیں ۔ ان سب مریضوں کی تعداد میں دس لاکھ افراد سالانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ ان مسائل سے نمٹنے اور لوگوں میں اس مرض کے بارے میں علامات ، تشخیص، احتیاطیں اور علاج کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت ہر سال 28جولائی کو ہیپاٹایٹس کا دن مناتا ہے ۔
اس مرض کے پھیلنے کی بنیادی وجوہات میں آلودہ پانی اور خوراک کا استعمال ، حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہ کرنا ، سبزیوں اور پھلوں کو دھو کر استعمال نہ کرنا، استعمال شدہ سرنج کا استعمال ، خون کی غیر محفوظ منتقلی اور حجام کا آلودہ اوزاروں کا استعمال وغیرہ ہے۔
ہیپاٹائٹس ( جگر کی سوزش) ایک ایسا مرض ہے جس میں علاج معالجے میں اگر کوتاہی برتی جائے یا عطائیوں یا نا تجربہ کار معالجین سے علاج کرایا جائے تو اس سے انسانی جان کو خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے ۔ علاج اور احتیاط کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس کی بیماری سے متعلق شعور اور آگہی اس میں کمی کا ایک موثر ذریعہ ہے۔پاکستان کی آبادی کا5 فیصد اس موزی مرض میں مبتلا ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں یہ شرح 7%ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم اس بیماری سے متعلق اہم اور مفید معلومات سے آگاہ ہوں ۔ ہیپاٹائٹس کی دو بڑی اقسام ہیں ایک ہیپاٹائٹس A&E(جسے پیلا یرقان بھی کہتے ہیں ) دوسری ہیپاٹائٹس C&Bجسے کالا یرقان بھی کہتے ہیں ۔
ہیپاٹائٹس کی علامات میں تھکاوٹ اور کمزوری ، فلو، تیز زرد رنگ کا پیشاب اور پاخانہ آنا ، پیٹ درد، بھوک میں کمی ، وزن میں کمی، آنکھوں اور جلد کا زرد ہونا ، مسلسل بخار رہنا ، جوڑوں میں درد اور جسم پر خارش شامل ہیں تاہم بعض اوقات اس مرض کی یہ مذکورہ علامات ظاہر نہیں بھی ہوتیں لہذا اس مرض کا ٹیسٹ گاہے بگاہے کراتے رہنا چاہئیے۔
بیماری کی تشخیص میں جسمانی معائنہ ، جگر کا ٹیسٹ ، خون کا ٹیسٹ ، خون کا ٹیسٹ ، جگر کا الٹراساؤنڈ مددگار ہوتا ہے