امریکہ کی پہچان بنتا جا رہا ہے گن کلچر!
امریکہ میں تقریبا روزانہ کہیں نہ کہیں گن کلچر کی بھیٹ چڑھنے والوں کے اہل خانہ کی سسکیاں سنائی دے ہی جاتی ہے۔
امریکہ میں نسلی و مذہبی تعصب ،انتہا پسندی، بے روزگاری، عدم مساوات، اور وہاں رائج گن کلچر کے سبب تقریبا روزانہ کہیں نہ کہیں دہشتگردانہ واقعہ پش آتا ہے جس میں دسیوں بے خبر افراد اچانک ایک مسلح فرد سے روبرو ہوکر یا تو اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں یا پھر انہیں زخم اٹھانے پڑے ہیں۔
آئیے گزشتہ برسوں میں امریکہ میں رونما ہونے والے صرف چند ایک دہشتگردانہ واقعات اور ان میں ہونے والی ہلاکتوں پر سرسری نظر ڈالتے ہیں۔البتہ وہ واقعات جن میں خود امریکی دہشتگرد ملوث رہے ہیں اور انہوں نےدسیوں افراد کو ہلاک اور زخمی کیا ہے۔
اگست ۱۹۶۶ میں پچیس سالہ چارلز جی ویٹمن نامی امریکی دہشتگرد نے ٹیکزاس یونیوسٹی کے اندر ۱۶ افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا
۱۹۸۴ میں اکتالیس سالہ جیمز ہابرٹی نامی امریکی دہشتگرد نے کیلیفورنیا کے میک ڈونلڈ رسٹورنٹ پر حملہ کر کے ۲۱ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اکتوبر ۱۹۹۱ میں جارج نامی ایک ۳۵ سالہ امریکی دہشتگرد نے ایک کافی شاپ پر حملہ کیا اور ۲۳ افراد کو قتل کر دیا۔
اپریل ۲۰۰۷ میں ہیو چو نامی ایک ۲۳ سالہ امریکی دہشتگرد نے ورجینیا میں فائرنگ کر کے ۳۲ افراد کو مار ڈالا۔
دسمبر ۲۰۱۲ میں ۲۰ سالہ امریکی دہشتگرد ایڈم لنزا نے کنکنٹیکٹ کے سینڈی ہک ایلیمینٹری اسکول پر فائرنگ کر کے چھے سے سات سال تک کے ۲۰ بچوں کو موت کی نیند سلا دیا۔
جون ۲۰۱۶ میں ۲۹ سالہ عمر متین نامی ایک امریکی دہشتگرد نے اولینڈو کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کی اور ۴۹ افراد کا قتل عام کیا۔
اکتوبر ۲۰۱۷ میں اسٹیفن پاروک نامی ایک ۴۴ سالہ امریکی دہشتگرد نے ایک میوزک فیسٹیول پر دھاوا بھول کر ۵۸ لوگوں کی جان چھین لی۔
نومبر ۲۰۱۷ میں پیٹرک کیلی نامی ایک ۲۶ سالہ امریکی دہشتگرد نے ٹیگزاس کے ایک چرچ میں فائرنگ کر کے ۲۵ افراد کو گولیوں سے بھون دیا۔
فروری ۲۰۱۸ میں ۲۰ سالہ نیکولس کروز نامی ایک امریکی دہشتگرد نے فلوریڈا کے پارک لینڈ پر فائرنگ کی جس میں ۱۷ لوگ مارے گئے۔
اگست ۲۰۱۹ میں پیٹرک کروسیس نام کے ایک اکیس سالہ امریکی دہشتگرد نے ریاست ٹیگزاس میں وال مارٹ پر فائرنگ کر کے ۲۰ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اگست ۲۰۱۹ میں ایک اور واقعہ اوہایو کے ڈیٹن نامی شہر میں پیش آیا جس میں کانر بیٹس نامی ایک دہشتگرد نے ۹ افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔
آخر میں یاد دلانا ضروری ہے کہ امریکہ میں بلا ناغہ روزانہ گن کلچر کی مثالیں سامنے آتی ہیں اور دوہزار انیس کے آغاز سے اب تک امریکہ میں فائرنگ کی کم از کم ڈھائی سو وارداتیں ہو چکی ہیں۔