برطانوی وزیراعظم کو سیاسی بحران کا سامنا
برطانوی وزیراعظم نے بریگزٹ ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے سرتوڑ کوششیں شروع کیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن تاحال بریگزٹ ڈیل سے کامیابی کے ساتھ نبرد آزما نہیں ہوسکے ہیں۔ اپوزیشن ارکان کی مخالفت اپنی جگہ خود وزیراعظم کی کابینہ کے ارکان بھی بورس جانسن کے ہاتھ مضبوط کرتے نظر نہیں آرہے ہیں۔
بورس جانسن برطانوی پارلیمنٹ سے بریگزٹ ڈیل منظور کرانے میں ناکام ہیں تاہم انہوں نے یورپی یونین کو ایک ساتھ 3 خطوط ارسال کیے ہیں جن میں سے ایک غیر دستخط شدہ اور بریگزٹ ڈیڈ لائن میں توسیع سے متعلق ہے، دوسرا قانوناً توسیع کی درخواست کرنے اور تیسرا اس کی مخالفت میں ہے۔ اس طرح گیند اب یورپی یونین کی کورٹ میں ہے۔
خیال رہے کہ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت برطانیہ کو 31 اکتوبر کو یونین سے علیحدہ ہونا ہے اور بورس جانسن برطانوی پارلیمنٹ کے برخلاف اس تاریخ میں توسیع کے خواہ نہیں۔ وزیراعظم جانسن کے بقول بریگزٹ کی مدت میں توسیع برطانیہ اور اس کے یورپی پارٹنر ممالک کے مفاد میں نہیں ہو گی۔
ادھر یورپی یونین کی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے وزیراعظم بورس جانسن کا خط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کے رہنماؤں سے خط کے مندرجات پر مشاورت کی جائے گی اور متفقہ طور پر کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کی جائے گی جس میں انخلا کی طے شدہ تاریخ 31 اکتوبر میں توسیع بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کا معاملہ ایک سال سے زائد عرصے سے کھٹائی میں پڑا ہے، کسی بھی متفقہ معاہدے تک نہ پہنچنے کے باعث وزیراعظم تھریسامے کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا اور اب موجودہ وزیراعظم کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔