طویل شور و ہنگامے کے بعد ٹرمپ کی بیہودہ اور غیر معقول تقریر
Jan ۰۸, ۲۰۲۰ ۲۱:۳۳ Asia/Tehran
امریکی صدر ٹرمپ نے عراق میں عین الاسد فوجی چھاؤنی پر ایران کے کامیاب میزائلی حملے کے اٹھارہ گھنٹے کے بعد ایک پریس میں مذکورہ فوجی چھاونی کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جن کے چہرے پر شکست کے آثار نمایاں تھے ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کی تکرار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں بنانے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدہ ایک احمقانہ معاہدہ تھا۔ انھوں نے یہ گھسا پٹا دعوی ایک ایسے وقت کیا ہے جب آئی اے ای اے نے اپنی پندرہ سے زیادہ رپورٹوں میں اس بات کی تائید کی ہےکہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے۔
ٹرمپ نے دہشت گرد امریکی فوج کی عین الاسد چھاؤنی پر ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کامیاب حملے کو، جس میں کم سے کم اسّی امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں کم اہمیت ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔
انھوں نے دعوی کیا ہے کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ فوجی چھاؤنی کو نقصان پہنچا ہے۔ کوئی فوجی نقصان نہ ہونے کا دعوی ٹرمپ نے ایک ایسے وقت کیا ہے جب ایران سے فائر کئے گئے سبھی میزائل عین الاسد فوجی چھاؤنی پر جاکر لگے ہیں اور پوری فوجی چھاؤنی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہے۔
دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنے والے امریکا کے صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف ایک بار پھر دہشت گردی کی حمایت کا الزام دوہرایا۔ انھوں نے ایران کے خلاف اس الزام کا اعادہ ایسی حالت میں کیا ہے کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے خود اس بات کا اعلان کیا تھا کہ دہشت گرد گروہ داعش کو امریکا نے ہی بنایا ہے۔ ٹرمپ نے انتہائی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے تازہ دہشت گردانہ اقدام کا اعتراف کیا اور کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو میرے حکم پر قتل کیا گیا ہے کیونکہ جنرل قاسم سلیمانی نے حزب اللہ جیسے کئی گروہوں کو ٹریننگ دی تھی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق میں جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس کو شہید کرنے کے امریکا کے دہشت گردانہ اقدام کی عراق اور دنیا کے بیشتر ملکوں نے مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔
ٹرمپ نے انتہائی بے بسی اور ساتھ ہی بےشرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران سے کہا کہ داعش ہم دونوں کا دشمن ہے اس لئے ہم دونوں کو اس کے خلاف مل کر لڑنا چاہئے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ایران کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ کی یہ پریس کانفرنس، وائٹ ہاؤس کے ذریعے ایک وسیع پروپیگنڈے کے بعد انجام پائی ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ امریکی صدر ایک اہم پریس کانفرنس کرنے والے ہیں۔