امریکی وزیر جنگ کا نیا اعتراف، ایران کے میزائل حملوں میں زخمیوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے
امریکی وزیر جنگ نے اعتراف کیا ہے کہ عراق میں امریکی چھاونی عین الاسد پر ایران کے میزائل حملوں میں زخمی ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد ممکنہ طور پر بڑھ سکتی ہے۔
فاکس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے وزیر جنگ مارک اسپر نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ممکن ہے کہ عین الاسد پر ایران کے میزائل حملوں میں زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد میں پھر اضافہ ہو جائے۔
امریکا کی دہشت گرد فوج نے گزشتہ 3 جنوری کو بغداد ہوائی اڈے پر سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کو ان کے ساتھیوں کے ساتھ شہید کر دیا تھا۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے 8 جنوری کو اس دہشت گردانہ حملے کا جواب دیتے ہوئے عراق میں امریکا کی عین الاسد چھاونی اور اربیل میں ایک امریکی ٹھکانے پر میزائل حملے کئے تھے۔
یران نے کہا تھا کہ اس حملے میں تقریبا سو امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے تاہم امریکا نے کہا تھا کہ اس میزائل حملے میں اس کا کوئی فوجی زخمی تک نہیں ہوا۔
کچھ دنوں بعد پینٹاگن نے یہ اعتراف کیا کہ 11 فوجیوں کو میزائل حملے کی وجہ سے علاج کے لئے عراق سے کویت منتقل کیا گیا ہے۔
اس کے بعد اب منگل کے روز امریکا نے پھر اعتراف کیا کہ ان 11 فوجیوں کے علاوہ بھی کئی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے بعد امریکا کی وزارت دفاع نے بتایا کہ ایران کے میزائل حملے میں 34 امریکی فوجی زخمی ہوئے اور اب پینٹاگن کا کہنا ہے کہ ایران کے حملے سے متاثر ہونے والے فوجیوں کی تعداد 50 ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی صدر اور ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں نے شروع میں کہا تھا کہ ایران کے میزائل حملوں میں کوئی بھی جانی نقصان نہيں ہوا۔