Feb ۰۵, ۲۰۲۰ ۱۵:۱۵ Asia/Tehran
  • کانگریس میں دنیا کی آنکھوں کے سامنے ٹرمپ کے خطاب کا متن  پھاڑ کر پھینک دیا گیا

امریکا کے سیاسی معرکوں کی تاریخ میں چار فروری کا دن ہمیشہ کے لئے یادگار رہے گا جب امریکی صدر ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی اسپیکر سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا اور اس کے جواب میں ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی نے بھی سب کے سامنے صدر کے خطاب کے متن کو پھاڑ کر پھینک دیا ۔

سی این بی سی ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی بھی ایوان کی دیگر ڈیموکریٹ خاتون ارکان کی طرح ٹرمپ کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر سفید لباس میں کانگریس کے اجلاس میں شریک ہوئی تھیں -

کانگریس کی سبھی ڈیموکریٹ خاتون ارکان ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے دوران خواتین کے بارے میں ٹرمپ کی سوچ پر احتجاج کے طور پر سفید لباس پہن کر آئیں - ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر بعض سینیٹرز ٹرمپ کے سالانہ خطاب کے اجلاس میں شریک ہی نہیں ہوئے -

اس درمیان جیسے ہی ٹرمپ کی تقریرختم ہوئی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی نے سب کی نگاہوں کے سامنے ٹرمپ کے خطاب کا متن پھاڑ کر پھینک دیا -

امریکی پارلیمنٹ اور صدر کے درمیان اختلافات اپنے عروج پر!۔ ویڈیو

اس کے بعد پلوسی نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے سلسلے میں سب سے زیادہ مودبانہ کام یہی کرسکتی تھیں - یہ غیر معمولی واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس میں سبھی ارکان ، کابینہ کے افراد ، فیڈرل عدالت کے عہدیداروں اور ملکی و غیر ملکی مہمانوں کی موجودگی میں کانگریس میں سالانہ خطاب کررہے تھے - ٹرمپ نے سیاسی آداب کے منافی حرکت انجام دیتے ہوئے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا جو سینیٹ کے چیئرمین کے ہمراہ اجلاس کی صدارت کررہی تھیں - ننسی پلوسی نے ٹرمپ کے خطاب کے بعد اپنے ٹویٹر پر پیج پر لکھا کہ ٹرمپ انتخابات میں دھاندلی اوراقتدار کا ناجائزاستعمال کا سلسلہ جاری رکھیں گے - ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ رکن ایانا پریسلی نے بھی اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وائٹ ہاؤس پر قابض شخص کا سالانہ خطاب کہ جو ہمیشہ امریکی عوام ، کانگریس اور آئین کی توہین کرتا رہتا ہے صدمہ پہنچانے والا ہے اور میں ٹرمپ کے سالانہ اجلاس میں اپنے ضمیر کی آواز کے برخلاف شرکت نہیں کرسکتی - ایک اور رکن کانگریس الکیزنڈریا اوکازیو کورتس نے بھی اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بہت زیادہ غور و فکر کرنے کے بعد میں نے یہ فیصلہ کیا کہ اس اجلاس میں شرکت نہیں کروں گی جو ٹرمپ کے غیر قانونی اقدامات کو کم اہمیت ظاہر کرنےکے لئے ہو رہا ہے - اگرچہ ٹرمپ نے اپنے سالانہ خطاب میں معیشت اور صحت کے میدانوں میں اپنی پالیسیوں کا دفاع کرنے کی کوشش کی لیکن ریاست میشیگن کے گورنر گریچین نے جن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے کہا کہ ڈیموکریٹس ملک کے صحت کے نظام کو مستحکم بنانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ریپبلیکن اس کو نابود کرنے میں لگے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ معیشت مضبوط ہوئی ہے تو یہ کس کے لئے مضبوط ہوئی ہے ؟ ان اعلی عہدیداروں کے لئے ہوئی ہے جن کی تنخواہیں کئی گنا زیادہ ہوگئی ہیں ؟ میشیگن کے گورنر نے سوال کیا کہ کیا امریکی معیشت عام ملازمین کے لئے مستحکم ہوئی ہے ؟ جنھیں مہینوں سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں - ٹرمپ کا سالانہ خطاب ایک ایسے وقت ہوا ہے جب سینیٹ کے ارکان ٹرمپ کے خلاف مواخذے کا آخری فیصلہ بدھ کو سنانے والے ہیں -

ٹیگس