دنیا بھر میں کورونا کا قہر جاری
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد اگرچہ 153,000 تک پہنچ چکی ہے اورمجموعی طور پر پوری دنیا میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 5800 سے تجاوز کرچکی ہے۔
پچھلے 24 گھنٹے اٹلی پر بھاری ثابت ہوئے جہاں 368 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ اس طرح اٹلی میں مریضوں کی تعداد 25 ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی مجموعی تعداد 1809 ہوچکی ہے۔ اُدھر ایران میں مریضوں کی تعداد 14 ہزار افراد اس بیماری کی زد میں آ چکے ہیں۔
دوسری جانب اسپین میں کورونا وائرس کے کیسوں میں تیزی آئی ہے اور 2000 نئے مریضوں کے انکشاف کے بعد لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔
فرانس میں ایک روز میں 29 افراد ہلاک ہوئے ہیں مریضوں کی تعداد 5400 تک پہنچ چکی ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں فرانس میں کورونا کے 900 مریض سامنے آئے ہیں۔
جنوبی کوریا میں اب تک 75، برطانیہ میں 35 اور امریکا میں 69 افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔
فلپائن کے دارالحکومت منیلا کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور سوا کروڑ افراد کو ایک ماہ تک سفرنہ کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔
قطر میں سوئمنگ پول، جمنازیم، ریستوران اور ہوٹل بند کردیئے گئے ہیں ۔ حکومتِ قطر نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ دو ہفتے تک ملک میں غیر قطریوں کا داخلہ جلد بھی ممنوع قرار دے دیا جائے گا۔
مشرقِ وسطیٰ سے ہٹ کر یوکرین نے کورونا وائرس کے خدشے کے پیشِ نظر پیر سے بین الاقومی ٹرین سروس بند کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ 3 اپریل تک بین الاقوامی پرواز پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں کئی افریقی ممالک میں کورونا کے مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد کینیا میں اسکول بند کردیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سوڈان، گنی، کانگو، مصر، تیونس، مراکش، الجیریا، سینیگال، کیمرون، برکینا فاسو، نائیجیریا، گھانا اور گبون سمیت 19 افریقی ملکوں میں کووڈ 19 کے مریض سامنے آئے ہیں۔ جنوبی افریقا کے صدر نے کورونا سے متاثر ممالک کے شہریوں کو ملک آنے سے منع کر دیا ہے۔
نیویارک کے بعد لاس اینجلس میں بھی تمام ریسٹورنٹس اور نائٹ کلب بند کر دیئے گئے۔ کورونا کے خدشے کی وجہ سے مسجدالاقصیٰ جزوی طور پر تا حکم ثانی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محکمہ اوقاف کے مطابق مسجد کے صحن میں نماز کی ادائگی جاری رہے گی۔
سعودی عرب میں کرونا کے شکار افراد کی تعداد 118 ہو گئی۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے اکثر ممالک میں کورونا وائرس کے تیز پھیلاؤ اور اسکے سبب ہونے والے جانی نقصان کے پیش نظر اسے ایک عالمی وبا قرار دیا ہے جس پر غلبہ پانے کے لئے لازمی طور پر تمام ممالک کا باہمی تعاون بے حد ضروری ہے۔ یہ وائرس اب تک دنیا بھر میں ساڑھے چھے ہزار افراد کی جان لے چکا ہے۔