Mar ۲۵, ۲۰۲۰ ۱۸:۲۳ Asia/Tehran
  •  ٹرمپ انتظامیہ کورونا پر قابو پانے میں ناکام

امریکا میں کورونا وائرس نے بحرانی شکل اختیار کرلی ہے ۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں روز افزوں اضافے کے ساتھ ہی بنیادی ضرورت کی اشیا کی شدید قلت اور ٹرمپ انتظامیہ کی بد انتظامی نے بھی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق کورونا وائرس کے وحشتناک پھیلاؤ کے بعد بہت سے ریپبلیکن اور ڈیموکریٹ اراکین پارلمان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ تجارتی مراکز کو بند کرنے کی مخالفت نہ کریں۔ 
دوسری طرف امریکی صدر نے دعوی کیا ہے کہ کاروباری مراکز بند کرنے سے اقتصادی جمود پیدا ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد اقتصادی جمود سے مرنے والوں سے کم ہوگی ۔ 
ٹرمپ نے فاکس نیوز سے انٹرویو میں کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ملک لاک ڈاؤن سے باہر نکلے اور وہ بارہ اپریل کو ایسٹر کے جشن میں شرکت کرسکیں۔ 
انھوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ وہ کورونا کے بحران کے باوجود بوئنگ کمپنی کو بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انھوں نےدعوا کیا کہ وہ بوئنگ کو موجودہ مالی بحران سے نجات دلائیں گے۔ 
قابل ذکر ہے کہ امریکا کی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ ، میکس سات سو سینتس نوعیت کے طیاروں میں نقص کی وجہ سے سخت مالی مشکلات سے دوچار تھی کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے اس کی مشکلات دو چنداں کردی ہیں اور یہ کمپنی دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔
اس دوران امریکی ذرائع ابلاغ نے شہر سیاٹل میں بوئنگ کمپنی میں کام کرنے والے کارکنوں کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی رپورٹ دی ہے۔ 
دوسری طرف امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلیکن رکن لزچنی نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تعلق سے ٹرمپ کے موقف پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس جس وحشتناک انداز میں پھیل رہا ہے اس سے اسپتالوں کے کم پڑجانے کے ساتھ ہی مختلف عمر کے ڈاکٹروں اور نرسوں سمیت ہزاروں افراد کے لقمہ اجل بن جانے کا خدشہ ہے۔
لزچنی نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ ضروری اقدامات انجام نہ دیئے گئے تو ملک کی معیشت اور اقتصاد بھی نہیں بچے گا ۔ 
امریکا کے ریپبلیکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تعلق سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی لا پرواہی کے نتائج کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران سے مقابلے کے لئے سیاستدانوں کے مشورے پر نہیں بلکہ طبی ماہرین کے مشورے کے مطابق فیصلے کئے جائیں۔ 
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بھی کورونا وائرس سے متاثرین پر اس کے علاج کے اخراجات ڈالے جانے پر سخت اعتراض اور تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ 
سرکاری اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ امریکا میں دو کروڑ اسّی لاکھ افراد میڈیکل بیمے کی سہولت سے محروم ہیں ۔ 
قابل ذکر ہے کہ اس وقت کورونا وائرس امریکا کی سبھی پچاس ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے ۔ 
اس دوران ریاست نیویارک کی حالت زیادہ خراب ہے ۔ امریکی میڈیا کے مطابق نیویارک ریاست میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد چھبیس ہزار سے زیادہ ہے۔ 
دوسری طرف بحرالکاہل میں موجود امریکا کے طیارہ بردار جنگی بیڑے یوایس ایس تھیوڈر روز ویلٹ میں موجود امریکی فوجیوں میں بھی کورونا وائرس پھیل گیا ہے۔ 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان سے مدد کی درخواست کی ہے۔ انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ اگر سیئول نے اس وقت کورونا وائرس سے نمٹنے میں واشنگٹن کی مدد کی تو وہ بھی جنوبی کوریا کی کمپنیوں کو امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ آرگنائزیشن کا لائسنس دلانے میں مدد کریں گے۔ 
رپورٹوں کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ اگر ان کے پاس اپنے ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی ضرورت سے زیادہ طبی وسائل ہوئے تو وہ امریکا کی مدد کریں گے۔ 
میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد تقریبا پچپن ہزار جبکہ مرنے والوں کی تعداد تقریبا آٹھ سو ہو چکی ہے ۔ 
امریکا کے اسپتالوں کی ایسوسی ایشن نے ملک میں کورونا وائرس میں نو کروڑ ساٹھ لاکھ افراد کے مبتلا ہونے اور چار لاکھ اسّی ہزار افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ 

ٹیگس