کورونا سے خاصے متاثر ہو رہے ہیں ہندوستان و پاکستان
کورونا سے جہاں پوری دنیا میں لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور امریکا میں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، پاکستان اور ہندوستان میں بھی کورونا سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان اور ہندوستان سے موصولہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ دونوں ہی ملکوں میں کورونا سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے پاکستان میں کورونا سے متاثرین کی تعداد ایک ہزار چار سو پہنچ گئی ہے جبکہ اموات کی تعداد بھی دس سے تجاوز کر گئی ہے -
پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اور ممالک مختلف حصوں میں نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ اگرچہ صوبہ سندھ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر تھا لیکن پنجاب میں بھی ایک ہی دن میں اسّی سے زائد کیسز سامنے آ گئے اور یوں اب صوبہ پنجاب کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے پہلے نمبر پر آگیا ہے -
صوبہ پنجاب کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صوبے میں مصدقہ متاثرین کی تعداد پانچ سو کے قریب پہنچ گئی ہے- سندھ اور پنجاب کے ساتھ پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے - کورونا کی وجہ سے دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کی معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اطلاعات ہیں کہ پی آئی اے دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے -
پاکستان کی قومی ائیر لائن کے ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے کا نقصان اور قرض اتنا زیادہ بڑھ گیا ہے کہ اب اس کا سنبھل پانا مشکل ہے -
ادھر ہندوستان میں بھی کورونا وائرس کے قہر سے ہر طبقہ بدحال ہے اور ملک میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد نو سو کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ اب تک انیس افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ہندوستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ انہتر مریضوں کا علاج مکمل ہو چکا ہے اور وہ صحتیاب ہو کر اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں -
ہندوستان میں پہلی بار گذشتہ چوبیس گھنٹے میں ڈیڑھ سو کے قریب افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں - پچیس مارچ سے ہندوستان میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد سے ملک کے بڑے شہروں خاص طور پر قومی دارالحکومت دہلی سے لوگ سیکڑوں اور ہزاروں کلومیٹر دور اپنے علاقوں اور گاؤں کی جانب پیدل ہی نکل پڑے ہیں جس سے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلی کیجری وال اور نائب وزیر اعلی سیسودیا نے لوگوں نے اپیل کی ہے کہ وہ دہلی میں اپنے گھروں میں ہی رہیں گاؤں نہ جائیں- دونوں رہنماؤں نے کہا کہ لوگوں کے پیدل اپنے علاقوں کی جانب فرار کرنے سے لاک ڈاؤن کا مقصد ہی ختم ہو جائے گا۔
دوسری جانب بڑے شہروں سے دیہی علاقوں کی جانب فرار کرنے والے غریب مزدوروں کا کہنا ہے کہ دیہاڑی کا کام بند ہوجانے سے ان کے پاس کھانے کو پیسے نہیں ہیں اس لئے وہ اپنے دیہی علاقوں کی جانب پیدل ہی فرار کرنے پر مجبو رہیں - لاک ڈاؤن کے سبب ملک کی سبھی ٹرین اور بس سروس بند ہے -