امریکہ اور یورپ میں کورونا کا قہر شدت اختیار کر گیا
Mar ۳۱, ۲۰۲۰ ۲۰:۳۶ Asia/Tehran
امریکا اور یورپ میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد اور اموات میں وحشتناک رفتار سے اضافہ ہورہا ہے ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پیر کی شام تک امریکا میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد تین ہزار ایک سو اڑتالیس اور اس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ ترسٹھ ہزار چار سو اناسی ہو چکی تھی۔
امریکا اس وقت کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے اور کورونا وائرس کے بحران کا مرکز شمار ہوتا ہے۔امریکی حکام نے خبر دار کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے بے روزگاری میں بھی وحشتناک رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے ۔
امریکا کے مرکزی بینک کے اعلان کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے اختتام تک اس ملک میں چار کروڑ ستر لاکھ افراد بے روزگار ہو چکے ہوں گے۔
ادھر یورپ میں بھی میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے اور اٹلی میں کورونا میں مبتلا افراد کی تعداد پیر کی رات تک ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی ۔
اطالوی حکومت کے اعلان کے مطابق پیر کی شام تک آٹھ سو بارہ نئی اموات کے بعد کورونا سے مرنے والوں کی تعداد گیارہ ہزار پانچ سو اکیانوے ہو چکی تھی۔
پیر کی شام تک فرانس میں بھی کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد چوالیس ہزار پانچ سو پچاس اور مرنے والوں کی تعداد تین ہزار چوبیس ریکارڈ کی گئی تھی ۔
یورپ میں اٹلی کے بعد اسپین کا نمبر آتا ہے جہاں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد ستاسی ہزار نو سو چھپن اور مرنے والوں کی تعداد سات ہزار سات سو سولہ ہوگئی تھی ۔
اس دوران فرانسیسی حکومت نے کورونا وائرس میں مبتلا بد حال افراد کو جرمنی اور سوئزر لینڈ منتقل کئے جانے کی بھی اطلاع دی ہے۔
یورو نیوز کے مطابق حکومت فرانس نے پیر کی شام اعلان کیا کہ کورونا وائرس میں مبتلا اسّی بد حال افراد کو جرمنی اور سوئزر لینڈ کے اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ خود جرمنی میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد سڑسٹھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد ساڑھے چھے سو سے زیادہ ہے۔
دوسری طرف برطانیہ کے رائل کالج آف فزیشینس کے سربراہ اینڈریو گوڈارڈ نے خبر دی ہے کہ ملک کے ایک چوتھائی ڈاکٹر اور ماہر افراد خود کورونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
پروفیسر اینڈریو گودارڈ نے اسکائی نیوز سے گفتگو میں بتایا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے دوران ملک کے ایک چوتھائی ڈاکٹروں کے قرنطینہ میں چلے جانے سے اسپتال سخت دباؤ اور مشکلات سے دوچار ہیں ۔ اان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے دیگر شہروں کے مقابلے میں لندن کی حالت زیادہ خراب ہے ۔ گوڈارڈ نے بتایا کہ برطانیہ میں نرسوں کی حالت بھی اچھی نہیں ہے۔