کورونا کی زد میں امریکا، کیا چین کے لئے سپر پاور بننے کا راستہ ہموار ہو گیا؟ (دوسرا حصہ)
چین کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ ووہان میں یہ وائرس اکتوبر میں وہاں ہونے والے ملٹری گمیز میں شرکت کے لئے پہنچے امریکی فوجیوں کے ذریعے پھیلا۔ اب اس الزام پر بہت سے لوگوں کو یقین ہونے لگا ہے۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر امریکا میں یہ وائرس اتنی تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے جبکہ چین، ایران اور جنوبی کوریا میں اس پر کامیابی کے ساتھ قابو پا لیا گیا ہے۔
اس بارے میں چند احتمالات پائے جاتے ہیں:
ایک تو یہ کہ امریکا کو پہلے سے پتہ تھا کہ اس کی سرزمین پر یہ وائرس پھیل چکا ہے لیکن اس نے اسے خاص اہمیت ہی نہیں دی۔
دوسرے یہ کہ امریکی حکومت کو اس وائرس کے شدید خطرے کی اطلاع رہی ہو لیکن یہ دیکھ کر اس کے ہاتھوں سے طوطے اڑ گئے کہ اس وائرس سے نمٹنے کی اس کے پاس تیاری نہیں ہے۔
تیسرے یہ کہ امریکا نے یہ وائرس چین پہنچا دیا ہو تاکہ ساری نگاہیں چین پر مرکوز ہو جائیں اور ساتھ ہی چین کے اقتصاد کو بھی نقصان پہنچے۔ اس طرح ساری ذمہ داری چین کے سر ڈالی جا سکے گی اور اس سے معاوضہ حاصل کرنے کا راستہ بھی ہموار ہو جائے۔
اتنا تو یقین ہے کہ اس وبا میں سب سے زیادہ نقصان امریکا کو پہنچنے والا ہے۔ وائرس نے امریکا کی غنڈہ گردی نکال دی ہے۔ دنیا بھر میں سپر پاور سمجھے جانے والے امریکہ کی حیثیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
دوسری جانب چین نے ثابت کر دیا کہ اس کے پاس دنیا کو لیڈ کرنے کی توانائی ہے۔ چین نے اپنی علمی، سائنسی، طبی اور جیو پولیٹکل توانائیوں کا استعمال کرتے ہوئے بڑی ہوشیاری اور سمجھداری سے اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے۔
اس نے اٹلی، اسپین، فرانس اور ایران کی مدد کی جبکہ امریکا نے کسی بھی ملک کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ امریکا نے تو وہ پابندیاں بھی نہیں ہٹائیں جو اس نے ایران، ونزوئلا، کیوبا، چین، روس اور شمالی کوریا پر عائد کی ہیں۔ امریکا کے اس رویے سے یورپ کے ساتھ بھی اس کی کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔
اگر ہم اس بحث کو صحیح تصور کریں کہ آنے والے وقت میں بائیولوجیکل جنگیں ہوا کریں گی تو چین نے ثابت کر دیا کہ وہ اس طرح کے جنگ کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے۔
چین کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں بھی کامیاب رہا اور امریکا کی جانب سے شروع کی گئی اقتصادی جنگ سے مقابلے میں بھی اس نے کامیابی حاصل کی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ دنوں میں چین کی طاقت میں مزید اضافہ ہوگا۔
(بشکریہ،عبد الباری عطوان، دنیائے عرب کے مشہور تجزیہ نگار)
* مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*