نائن الیون کا واقعہ، خفیہ رپورٹ سرد خانے میں، امریکا اور سعودی عرب کی دوستی حقائق پر بھاری
Apr ۱۷, ۲۰۲۰ ۲۲:۰۶ Asia/Tehran
امریکی حکومت نے گیارہ ستمبر دوہزار ایک کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو سعودی کردار سے متعلق خفیہ معلومات دینے سے انکار کردیا ہے۔
امریکی ذراائع بلاغ عامہ کے مطابق امریکا کے وزیر قانون ولیم بار اور امریکا کی نیشنل انٹیلیجنس سینٹر کے سربراہ ریچرڈ گرینیل نے اعلان کیا ہے کہ قومی سلامتی کے پیش نظر گیارہ ستمبر کے حملوں میں سعودی عرب کے کردار کے بارے میں خفیہ اطلاعات، حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو نہیں دی جاسکتیں۔
اس رپورٹ کے مطابق ولیم بار اور ریچرڈ گرینیل نے ملک کی ایک عدالت میں بیان دیا ہےکہ گیارہ ستمبر کے حملوں میں سعودی کردار کے سے متعلق خفیہ دستاویزات، خفیہ قومی دستاویزات کا حصہ ہیں۔ ان دونوں امریکی عہدیداروں کا دعوی ہے کہ ان دستاویزات کے منظر عام پر آنے سے قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اس لئے ان کو خفیہ رکھنا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ گیارہ ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین نے حملوں میں سعودی شہریوں کے ملوث ہونے کے پیش نظر عدالت میں سعودی حکومت کے خلاف تاوان کا دعوی کررکھا ہے۔ لیکن چونکہ امریکی حکومت نے سعودی کردار سے متعلق دستاویز کو خفیہ قرار دے کر مہلوکین کے لواحقین کو دینے سے انکار کردیا ہے، اس لئے اب اس مقدمے میں ان کی جیت کے امکان بہت کم ہوگیا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے چند ماہ قبل اپنی ایک تفصیلی رپورٹ میں لکھا تھا کہ امریکی حکومت کوشش کررہی ہے کہ گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے حملوں میں سعودی کردار سے متعلق دستاویزات منظر عام پر نہ آنے پائیں۔
یاد رہے کہ امریکا میں گیارہ ستمبر کے حملوں میں ملوث انیس ہائی جیکروں میں سے سولہ سعودی اور دو متحدہ عرب امارات کے شہری تھے لیکن امریکی حکومتوں نے ریاض کے ساتھ اپنے وسیع اقتصادی روابط اور اربوں ڈالر کے فوجی نیزاسلحہ جاتی سمجھوتوں کے پیش نظر ان حملوں میں سعودی کردار سے متعلق دستاویزات کو خفیہ رکھا ہے۔