امریکہ، صنعتی پیداوار کی کمی نے سو سال کا رکارڈ توڑا
بحران کورونا سے نمٹنے میں ٹرمپ انتظامیہ کی ناکامی کے باعث، امریکی معیشت کو ٹھوس خطرات کا سامنا ہے جبکہ طبی اور امدادی شعبے میں پائی جانے والے بد انتظامی کے سبب ملک میں بڑے پیمانے پر غیر معیاری اور جعلی ماسک تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
امریکی آٹو موبائل کمپنی جنرل موٹرز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کی تعداد میں آٹھ فی صد تک کمی کا ارادہ رکھتی ہے۔ جنرل موٹرز کروز کمپنی کی اہم ترین حصص دار بھی ہے۔
ادھر امریکہ کے معروف سیاستداں اور سابق نامزد صدارتی امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب تقریبا چار کروڑ امریکیوں نے بے روزگاری الاؤنس حاصل کرنے کے لیے اپنا نام درج کرایا ہے، ارب پتی امریکیوں کی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ہماری معیشت کی ہیرا پھیری کا ثبوت نہیں ہے تو پھر اسے کیا نام دیا جا سکتا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ امریکہ میں صنعتی پیداوار کا گراف اپریل کے مہینے کے مقابلے میں تیرہ اعشاریہ سات فی صد تک کم ہو گیا ہے جس نے پچھلے سو سال کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔
دوسری جانب ریاست میساچوسٹس میں غیر معیاری اور جعلی ماسکوں کی فراہمی نے شہر بھر کے فائرفائٹرز میں کورونا کے پھیلاؤ کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ریاست کے امدادی اداروں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں بہت دیر سے اس بات کا پتہ چلا ہے کہ اب تک جو ماسک وہ استعمال کرتے رہے ہیں اور جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ این نائٹنی فائیو قسم کے ماسک ہیں، غیر معیاری ہیں۔
میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ایم آئی ٹی نے ریاست میں تقسیم کیے جانے والے این نائیٹی فائیو قسم کے مختلف ماسکوں کا لیب میں جائزہ لیا جس کے مطابق ان ماسکوں کی فلٹرنگ پاور پچانوے فی صد کے بجائے صرف تیس فی صد یا اس سے بھی کم ہے۔
درایں اثنا ریاست فلوریڈا، ٹیکساس اور ایریزونا میں قبل از وقت سماجی اور اقتصادی سرگرمیاں شروع کرنے کے مخالفین نے سڑکوں پر احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین نے موت کے فرشتے کے علامتی لباس پہن رکھے تھے اور وہ سڑکوں پر لاشوں کے بیگ رکھ کر قبل از وقت سماجی اور معاشی سرگرمیاں شروع کرنے کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
اسی دوران ارکنساس کے گورنر نے کہا ہے ریاست میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اچانک ہونے والے اضافے کے پیش نظر سماجی اور اقتصادی سرگرمیاں پھر سے شروع کرنے کا فیصلہ فی الحال موخر کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سماجی اور اقتصادی سرگرمیاں پھر سے شروع کرنے کا فیصلہ مزید احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بعد کیا جائے گا۔
امریکہ میں سماجی اور اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کی شدید مخالفت کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے خاتمے پر مسلسل اصرار کر رہے ہیں۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات کے پیش نظری ری پبلکن پارٹی کو خدشہ ہے کہ معاشی تعطل کی وجہ سے اندرون ملک کساد بازاری میں شدید اضافہ اور ٹرمپ کی مقبولیت میں زبردست کمی واقع ہو سکتی ہے۔
امریکہ کے معروف طبی جریدے لنست نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو ووٹ نہ دیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ میں کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا میں کورونا کے سب سے زیادہ مریض بھی امریکہ میں پائے جاتے ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد پندرہ لاکھ سات ہزار سے جبکہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد نوے ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔