اسرائیلی سیکورٹی ایجنسی کا نتن یاہو کو سخت انتباہ
اسرائیل کی خفیہ ایجنسی شاباک نے صہیونی حکومت کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کو غرب اردن کے بعض علاقوں کو ضم کرنے کے فیصلے کے سنگین نتائج کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔
اسرائیل کی لیکود پارٹی کے سرغنہ بن یامین نیتن یاہو اور بلو اینڈ وائٹ پارٹی کے سرغنہ بنی گینٹز نے مخلوط حکومت کے قیام کے معاہدے میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ سینچری ڈیل معاہدے پر عملدرآمد کو آگے بڑھانے کی غرض سے یکم جولائی سے غرب اردن کے بعض دیگر علاقوں کو بھی اسرائیل میں ضم کر لیا جائے۔
رپورٹوں کے مطابق شاباک کے نام سے مشہور اسرائیل کی جنرل انیٹلی جینس سروس نے نیتن یاہو اور بنی گینٹز دونوں کو خبردار کیا ہے کہ غرب اردن کے علاقوں کو ضم کرنے کے نتیجے میں نہ صرف اس علاقے میں بلکہ غزہ اور حتی غرب اردن میں بھی تشدد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی جنرل سیکورٹی سروس کے جائزے کے مطابق اس بات کا قوی امکان پایا جاتا ہے کہ غرب اردن کے مزید علاقوں کو ضم کرنے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ہمارا تعاون گھٹ کر آدھا ہو جائے، حتی اردن کے ساتھ عام انٹیلی جینس کا تبادلہ بھی منقطع ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب غرب اردن کی غیر قانونی بستیوں اور وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کے کرنے کے منصوبے نے اسرائیلی فوج کو شدید وحشت میں مبتلا کر رکھا ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ ایسی صورت میں فلسطینیوں کی جانب سے نئی اور طاقتور تحریک انتفاضہ دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ صیہونی فوج کو یہ بھی خدشہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی افسران بھی اپنے ہتھیاروں کا رخ اسرائیل کی جانب کرسکتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کا تعاون ختم اور سیکورٹی کے معاہدے معطل کردیئے تھے۔
اردن کے وزیر اعظم نے بھی خبردار کیا تھا کہ غرب اردن کو مقبوضہ علاقوں میں ضم کرنے کی صورت میں ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے گا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے بھی غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے نتائج کی بابت تل ابیب انتظامیہ کو سخت خبردار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نکولائی ملادی نوف سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غرب اردن کو مقبوضہ علاقوں میں ضم کیے جانے کی صورت میں جھڑپیں شدت اختیار کرسکتی ہیں جن پر دنیا ہرگز خاموش نہیں رہے گی۔
اردن کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ منصفانہ امن کے قیام کے لیے عالمی برداری کو اس طرح کے اقدامات کے مقابلے میں ٹھوس موقف اختیار کرنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نکولائی ملادی نوف نے بھی اس موقع پر کہا کہ اقوام متحدہ امن کے عمل کو بچانے کے لیے چار فریقی کمیٹی کا اجلاس بلانے کی کوشش کر رہی ہے۔