امریکہ میں مظاہرے 4 ہزار افراد گرفتار، حالات بدستور کشیدہ
امریکی پولیس نے ملک میں ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک 2564 افراد کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم گرفتار ہونے والوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکہ کے مختلف علاقوں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک4 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیاگیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق لاس اینجلس سے ہے۔ گرفتار ہونے والے افراد پر کرفیو کی خلاف ورزی کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام امریکی شہری کے بہیمانہ قتل کے بعد امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہو گئے جو اب پورے ملک میں پھیل گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےحالیہ مظاہروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی ایک ٹوئیٹ میں مظاہرین کو غنڈے اور بدمعاشوں کا ٹولہ کہا تھا۔
درایں اثنا اے بی سی ٹیلی ویژن نے خبر دی ہے کہ ریاست منے سوٹا کے حکام نے سیاہ فام امریکی شہری کے قتل میں ملوث پولیس افسر ڈریک چیون کو ضمانت پر رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ خـبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کیس کی سماعت کرنے والی عدالت کے سامنے ایسی کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی جس میں سیاہ فام شہری کے قاتل امریکی پولیس افسر کو ضمانت پر رہا کرنے کی بات کی گئی ہو۔ اے بی سی ٹیلی ویژن کے مطابق حکام نے کہا ہے کہ سیاہ فام امریکی شہری کے قاتل پولیس افسر کو پانچ لاکھ ڈالر کی ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے گزشتہ ہفتے پیر کے روز ایک سفید فام امریکی پولیس اہلکار نے منیاپولس شہر میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئیڈ کو انتہائی بہیمانہ طریقے سے تشدد کر کے قتل کردیا تھا۔
اس واقعے کی فوٹیج سوشل میڈیا کے ذریعے عام ہونے کے بعد پورے امریکہ میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور مقامی حکومتوں نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے کئی شہروں میں ہنگامی حالت جبکہ پچیس شہروں میں کرفیو کا اعلان کیا ہے۔
انسانی اور شہری حقوق کا دفاع کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امریکہ میں سیاہ فاموں اور دیگر نسلوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو پولیس کے تشدد آمیز رویئے کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔