اپنی فضیحت کو چھپانے کے لیے ٹرمپ کی ناکام چال، آسمان سے گرے، کھجور میں اٹکے
وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج میں شدت آنے کے بعد زیر زمین پناہ گاہ میں ٹرمپ کے چھپنے کی خبر میڈیا میں آنے کے بعد امریکی صدر سخت طیش میں ہیں اور شاید اسی لیے انھوں نے ایک دکھاوٹی قدم کے تحت ایک چرچ کے سامنے اپنے ہاتھ میں انجیل اٹھا کر پوز دیا تاکہ اپنے آپ کو ایک مضبوط صدر دکھا سکیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک باخبر ذریعے نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو ان چینلوں اور اخباروں پر شدید غصہ ہے جنھوں نے انڈر گراؤنڈ پناہ گاہ میں ان کے چھپنے کی خبر لیک کر دی تھی۔ اسی لیے انھوں نے وائٹ ہاؤس کے قریب سینٹ جان چرچ کے باہر فوٹو کھنچوانے کا فیصلہ کیا۔ یہ وہی چرچ ہے جس کے باہر پولیس فورس نے پرامن مظاہرہ کرنے والے افراد کو متفرق کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔
ٹرمپ کا ردعمل درحقیقت ایک بچکانہ کام ہے جو اپنے چھپنے کی خبر لیک ہونے کے بعد بہت زیادہ پریشان اور مضطرب ہو گئے اور انھیں ایسا محسوس ہونے لگا کہ امریکی عوام کے سامنے وہ ایک کمزور شخص کے طور پر پیش کر دیے گئے ہیں۔ اس لیے انھوں نے اپنے آپ کو مضبوط دکھانا اور اپنے شدت پسند حامیوں کو ایک پیغام دینا ضروری سمجھا۔
ایسا نظر آتا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے مد نظر اہداف کے حصول کے لیے جو چال چلی، اس میں وہ کامیاب نہیں رہے اور اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ پناہ گاہ میں جا کر چھپنے کے سبب پورے امریکا میں ہونے والی اپنی فضیحت پر پردہ نہیں ڈال سکے۔ وہ پورے دن بند دروازوں کے پیچھے چھپے رہے، یہاں تک کہ ان کے قریبی اتحادیوں کو بھی تشویش ہونے لگی کہ ٹرمپ نے ایک قومی بحران کے موقع پر میدان چھوڑ دیا ہے۔
دوسری طرف ان کا چرچ کے سامنے انجیل اٹھا کر پوز دینا بھی مومن عیسائیوں کو پسند نہیں آيا اور انھوں نے چرچ کے قریب ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے اور کہا کہ انھوں نے حضرت عیسی مسیح کا مذاق اڑایا ہے۔ بنابریں کہا جا سکتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے زیر زمین گڑھے سے تو باہر نکل آئے لیکن اپنی ہمیشہ کی حماقت کے ساتھ سیاسی و مذہبی منافقت کے کنویں میں گر گئے۔