امریکی عوام کے مظاہرے ملک میں جاری منظم نسل پرستی پر ردعمل ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں وسیع پیمانے پر کئے جانے والے عوامی احتجاجات اس ملک میں منظم نسل پرستانہ کاروائیوں پر ردعمل ہے۔
تاس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے چھیاسٹھ ماہرین نے ایک بیان میں امریکی عوام کے جاری احتجاجات پر اس ملک کے صدر ٹرمپ کے جواب دینے کے طریقے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے خاص طور سے عوامی مظاہروں کی سرکوبی کے لئے فوجی اقدام کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی بیداری اور جوش و ولولہ امریکہ میں منظم نسل پرستی کے خلاف احتجاج ہے اور امریکی حکومت کی حمایت سے انجام پانے والا نسلی تشدد، اس بات کا باعث بنا ہے کہ نسلی تشدد کے ذمہ دار عناصر کو معاف کر دیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس وقت پوری دنیا ایسے احتجاجات کا مشاہدہ کر رہی ہے جو بنیادی طور پر نسلی عدم مساوات اور امریکہ کے سیاہ فام اور غیر سفید فام شہریوں کے خلاف نسلی تشدد کی مخالفت میں کئے جا رہے ہیں۔
دریں اثنا برطانیہ کی دو اہم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کے خلاف روا رکھے جانے والے پولیس تشدد کے بارے میں اپنے ملک کے وزیر اعظم سے کھلے موقف کا مطالبہ کیا ہے۔ لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے انچارج اڈورڈ جناتھن نے اپنے ملک کے وزیر اعظم بورس جانسن کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کو چاہئے کہ امریکہ میں سیاہ فام شہری کے قتل پر کئے جانے والے عوامی مظاہروں کی سرکوبی میں پولیس افسران کے وحشیانہ رویہ کی مذمت کریں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس قسم کے واقعات اگر کسی اور ملک میں رونما ہوتے تو برطانیہ کی حکومت نہ صرف یہ کہ ان کی شدید مذمت کرتی بلکہ مختلف سفارتی طریقے استعمال اور بین الاقوامی دباؤ ڈلوا کر اس طرح کا تشدد رکوانے کی پوری کوشش بھی کرتی۔
لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے انچارج اڈورڈ جناتھن نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے احتجاجی مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلا ہے۔ لیبر پارٹی کی شیڈو منسٹر املی ثورن بیری نے بھی جانسن حکومت کے نام ایک خط میں امریکہ میں مظاہرین کے خلاف نیشنل گارڈ اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے برطانوی وسائل کا استعمال کئے جانے کے بارے میں تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کا امکان بھی برطانوی حکومت کے لئے شرم کا باعث ہوگا۔
اسی طرح لیبر پارٹی کے ایک اور رہنما کی یر اسٹارمر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کی ضمانت فراہم کرے کہ امریکہ میں مظاہرین کے خلاف برطانیہ کی کوئی بھی برآمداتی مصنوعات کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
خود امریکہ میں بھی نسل پرستی کے خلاف چلنے والی تحریک کے مقابلے میں امریکی صدر کے فوجی ردعمل پر تنقیدیں بڑھتی جا رہی ہیں۔
ہل ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے نواسی موجودہ اور سابق اعلی فوجی عہدیداروں منجملہ سابق وزرائے دفاع لیؤن پنیٹا، چک ہیگل، اشٹون کارٹر نے سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئیڈ کے قتل کے خلاف کئے جانے والے احتجاجات کے مقابلے میں امریکی صدر ٹرمپ کے رویے کی مذمت کی ہے۔ امریکہ کے ان فوجی عہدیداروں نے فوج کے ہاتھوں عوامی مظاہرین کی سرکوبی کے لئے صدر ٹرمپ کی دھمکی پر سخت خبردار کیا ہے۔