امریکی ریاست جارجیا میں حالات بگڑے، ایمرجنسی نافذ
امریکہ میں پولیس تشدد کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کے بعد ریاست جورجیا کے گورنر نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے اس ریاست میں نیشنل گارڈز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رشا ٹوڈے کے مطابق امریکہ میں پولیس کے تشدد اور نسل پرستانہ طرز عمل کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاجات کے بعد امریکی ریاست جورجیا کے گورنر برائن کیمپ نے اس ریاست میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کے مقابلے میں نیشنل گارڈ کے ایک ہزار اہلکاروں کو تعینات کئے جانے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
برایان کیمپ نے اعلان کیا ہے کہ نیشنل گارڈ کے یہ اہلکار احتجاج کرنے والے مظاہرین کے مقابلے کے علاوہ ریاستی پارلیمنٹ، گورنر ہاؤس اور دیگر سرکاری اداروں کی عمارتوں کی حفاظت کریں گے۔
ریاست جورجیا کے دار الحکومت اٹلانٹا کے میئر کیشا لینس بوٹمز نے ابھی اس ریاست میں نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کئے جانے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
امریکہ میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں جارج فلوئڈ نامی سیاہ فام شہری کے قتل کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جس کے دوران مشتعل مظاہرین نے ریاست جورجیا کے دارالحکومت اٹلانٹا میں پولیس کے دفاتر کو بھی نشانہ بنایا۔ اسکے ساتھ ہی اس شہر میں فائرنگ کے واقعات میں بھی خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔اٹلانٹا میں تشدد اور فائرنگ کے واقعات میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک آٹھ سالہ بچی بھی شامل ہے۔
جارج فلوئڈ کے قتل سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور شدید ہنگاموں کے درمیان ریاست جورجیا کے شہر اٹلانٹا میں پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام شہری رچرڈ بروکس کے قتل سے مزید اشتعال پیدا ہو گیا۔
ریاست جورجیا میں ڈیموکریٹ پارٹی کی قائد سینیٹر نائکما ولیم نے، اٹلانٹا شہر میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی سے متعلق ریاست کے گورنر کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ پچّیس مئی جارج فلوئڈ کے بہمیانہ قتل کے بعد پورے امریکہ میں پولیس کے تشدد کے خلاف احتجاج کی لہر دوڑ گئی ہے اور یہ احتجاجات اب ایک تحریک میں تبدیل ہو گئے ہیں۔