امریکہ نے اپنی شکست کا دوسرا مرحلہ شروع کر دیا
ایران کے خلاف ٹریگر مکنیزم یا اسنیپ بیک کے استعمال کے امریکی فیصلے عالمی سطح پر مذمت ہو رہی ہے جس نے واشنگٹن کو دنیا میں مزید الگ تھلگ کردیا ہے۔
سابق امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے روزنامہ وال اسٹریٹ جنرل کے لیے لکھے گئے ایک مقالے میں ایران کے خلاف اسنپ بیک کے استعمال کو امریکہ کے لیے بہت بڑا رسک قرار دیا ہے۔
جان بولٹن نے خبردار کیا کہ ہے کہ ایران کے خلاف اسنیپ بیک کے استعمال کا رسک نہ لیا جائے کیوں اس سے سلامتی کونسل میں امریکہ کے ویٹو کا حق کمزور ہوجائے گا۔
سابق امریکی مشیر برای قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کے حامیوں کی دلیل یہ ہے کہ کیونکہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے لہذا اسے اسنیپ بیک یا ٹریگر مکنیزم کے استعمال کا حق حاصل نہیں ہے ۔
ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی قرار داد سلامتی کونسل میں ناکام ہوجانے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ، ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرانے کے لیے قرارداد بائیس اکتیس سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے جو عالمی قوانین کے منافی ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل کے ترجمان نے کہا ہے کہ چونکہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور اس کے اجلاسوں اور سرگرمیوں میں بھی حصہ نہیں لے رہا ہے لہذا واشنگٹن کو ایٹمی معاہدے کا رکن نہیں سمجھا جاسکتا۔
سلامتی کونسل کے کسی بھی دائمی یا غیر دائمی رکن یورپی ملک نے ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی امریکی قرار داد کے حق میں ووٹ نہیں دیا اور سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان میں سے صرف جمہوریہ ڈومینکن جیسے مختصرملک تھا جس نے امریکہ کا ساتھ دیا۔
حالیہ ووٹنگ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی سب سے بڑی شکست اور ذلت آمیز رسوائی تصور کیا جارہا ہے۔
ایران کے خلاف اسحلہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی غرض سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی تمامتر دوڑ دھوپ اور ایران کو آزاد دنیا کے لیے خطرہ بنا کر پیش کرنے اور دہشتگردی کی سرپرستی کا الزام تھوپنے کی کوششوں کے باوجود دنیا بھر کے ملکوں نے واشنگٹن کے شور شرابے کو ذرہ برابر اہمیت نہیں دی۔
اس ناکامی سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم ایران کے معاملے میں دنیا کو ڈرا دھمکا کر اپنا ساتھ دینے پر مجبور کرنے کی امریکی پالیسی کے سامنے بہت سی رکاوٹیں حائل ہیں۔
بہرحال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز بھی دعوی کیا ہے کہ آئندہ ہفتے ایران کے خلاف سلامتی کونسل میں تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی غرض سے ٹریگر مکینزم کو فعال بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ تاہم امریکہ کے اس اقدام کی عالمی سطح پر ٹھوس مخالفت کی جارہی ہے۔