Aug ۳۱, ۲۰۲۰ ۱۲:۵۰ Asia/Tehran

روسی ساخت کا تسار نامی ہائیڈروجن بم جسے دنیا کا سب سے زیادہ خطرناک اور تباہ کن بم کا نام دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں روس نے ایک ویڈیو فوٹیج جاری کی ہے جس میں انیس و اکسٹھ میں سوویت یونین کے ذریعے آزمائے گئے تسار ہائیڈروجن بم اور اسکے تباہ کن دھماکے کی شدت کو بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔

امریکی مورخ اور ایٹمی مسائل کے ماہر رابرٹ ایس نوریس کے مطابق سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ اور سوویت یونین کے مابین صرف زیادہ اسلحہ سازی ہی کا مقابلہ جاری نہیں تھا بلکہ وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ سب سے بڑا اور طاقتور بم بنا کر اپنے حریف پر سبقت حاصل کریں۔اس مہم میں رابرٹ نوریس کے بقول روس کامیاب ہوا۔

کہتے ہیں کہ امریکہ نے انیس و باون میں جس ایٹم بم کا تجربہ کیا، اسکی تباہی کی طاقت جاپان کے ہیروشیما پر گرائے جانے والے بم سے سات سو گنا زیادہ تھی!

سوویت یونین نے تین اکتوبر انیس و اکسٹھ کو تسار نامی ایک ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا کہ جس کے دھماکے کی طاقت پچاس میگاٹن تھی یعنی ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے جانے والے ایٹم بم کی بنسبت یہ بم تین ہزار تین سو تینتیس گنا زیادہ طاقتور تھا۔

گزشتہ ہفتے روس کی جوہری تونائی کی قومی ایجنسی روسیٹم نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں سوویت یونین کے ذریعے آزمائے گئے تسار بم اور اسکے ہولناک دھماکے کو دیکھا جا سکتا ہے۔

 

 

ٹیگس