لبنان کی نئی حکومت میں حزب اللہ کے شامل ہونے کی امریکہ نے مخالفت اور فرانس نے حمایت کی
امریکہ نے لبنان کی نئی حکومت میں حزب اللہ کی شمولیت کی ایک بار پھر مخالفت کی ہے۔
بدھ کے روز العربیہ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا کہ واشنگٹن نہیں چاہتا کہ حزب اللہ، لبنانی حکومت میں شامل ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کی دھمکیوں کے سبب اور شفاف اصلاحات کے بغیر لبنان کے ساتھ امریکا عمومی طور پر تعاون نہیں کر سکتا۔ گزشتہ مہینے کے اوائل میں بیروت میں ہونے والے تباہ کن دھماکے کے بعد امریکہ اور فرانس، لبنان کی نئی حکومت کی تشکیل میں براہ راست مداخلت کر رہے ہیں جبکہ حزب اللہ کے پارلیمانی دھڑے نے نئی حکومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ امریکہ، لبنان میں فرانس کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے۔
مورگن کا یہ بیان، فرانسیسی صدر امانوئل میکرون کے منگل کے روز لبنان کے دورے کے موقع پر دیے گئے بیان سے متصادم ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیاسی نظام کا حصہ ہے اور اس کے رہنما انتخابات کے ذریعے پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں۔ ادھر لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کے ذمہ دار نئے وزیر اعظم مصطفی الادیب نے حکومت سازی کے کام کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف جماعتوں سے بات چیت شروع کردی ہے۔ ادیب نے کہا ہے کہ موجودہ مسائل کے حل کے لیے ماہرین کی حکومت تشکیل دیے جانے کی ضرورت ہے جو فوری طور پر اور پیشہ ورانہ طریقے سے مسائل کا حل تلاش کر سکے اور لبنان، عرب اور عالمی برادری کا اعتماد حاصل کر سکے۔