ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گيا، اس عالمی انعام پر ایک اور دھبہ
ناروے کے ایک رکن پارلیمنٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام، امن کے نوبل انعام کے لیے پیش کیا ہے۔
ناروے کے ایک دائیں بازو کے رکن پارلیمنٹ نے بدھ کے روز کہا کہ انھوں نے مغربی ایشیا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے امن کے نوبل انعام کے لیے ان کا نام پیش کیا ہے۔ دائیں بازو کی پروگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کرشچین ٹائبرنگ گیجیڈ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ کرانے کے سبب امن کے نوبل انعام کے لیے ٹرمپ کے نام پر غور کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے مغربی ایشیا میں ممکنہ امن کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ ٹائبرنگ گیجیڈ نے کہا کہ اس بات سے قطع نظر کہ ٹرمپ کا گھریلو سلوک کیسا ہے اور پریس کانفرنسوں میں وہ کیا کہتے ہیں، ان کے پاس امن کا نوبل انعام حاصل کرنے کا موقع ہے۔
ٹائبرنگ گیجیڈ نے سن 2018 میں شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین مفاہمت کی کوششوں پر بھی ٹرمپ کا نام ان کے نوبل انعام کے لیے پیش کیا تھا۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کے قیام کے سمجھوتے کی پوری دنیا میں مخالفت ہو رہی ہے اور فلسطین اور عالم اسلام کے بیشتر علماء نے امارات کے اس قدم کو غداری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابو ظہبی نے مسلمانوں اور فلسطینیوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔