ٹرمپ کے طرفدار ہتھیاروں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے
امریکہ کے صدارتی الیکشن میں جوبائیڈن کی کامیابی کا اعلان کر دیا گیا ہے لیکن موجودہ صدر ٹرمپ نے نتیجے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، اسی کے ساتھ ٹرمپ کے مسلح طرفدار بھی آتشیں اسلحے کے ساتھ سڑکوں پر نکل پڑے ہیں۔
امریکی ریاستوں جورجیا اور ایریزونا کی سڑکوں سے موصولہ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ کے مسلح طرفدار آتشیں اسلحوں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور وہ ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کی کامیابی کے اعلان کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ اور اسی طرح امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار خود جو بائیڈن کی جانب سے انتخابات میں کامیابی کے اعلان پر امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ہفتے کی شب مختلف امریکی ذرائع ابلاغ منجملہ سی این این، فاکس نیوز، سی بی ایس، ایسوشی ایٹیڈ پریس اور نیویارک ٹائمز نے اعلان کیا کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار جوبائیڈن اپنے حریف ٹرمپ کے مقابلے میں دو سو نوے الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہو گئے ہیں۔
اسکے بعد امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں صدارتی انتخابات میں جوبائیڈن کی کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ جوبائیڈن کو کسی بھی ریاست میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے اور مقابلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ٹرمپ نے جوبائیڈن کی کامیابی اور اپنی شکست کے اعلان کے بعد یہ بھی کہا کہ وہ صدارتی انتخابات کے نتیجے کو کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن نے بغیر کسی ثبوت کے اور دھاندلی کے ساتھ انتخابات میں اپنی کامیابی کے اعلان میں جلد بازی سے کام لیا ہے۔
دریں اثنا امریکی سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کی ریپبلیکن چیئرمین نے یقین دلایا ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کی ووٹنگ کے عمل میں قانون کی خلاف ورزی کے بارے میں ثبوت کے ساتھ لگائے جانے والے تمام الزامات کی تحقیقات کی جائے گی۔ لینڈسی گراہم نے امریکی وزارت قانون اور پوسٹل سرویس کے انچارج سے مطالبہ کیا ہے کہ ووٹنگ کے قوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں کئے جانے والے تمام دعؤوں کی تحقیقات کریں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی الیکشن کے سربراہ ایلن وائنٹرب نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین نومبر دو ہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ صحیح شکایات بہت کم ملی ہیں تاہم انتخابات میں دھاندلی ہونے کا کسی بھی قسم کا کوئی ثبوت نہیں دیکھا گیا ہے۔