دہشت گردوں کے خلاف مقدمے کی سماعت
بیلجیم میں بم دہماکوں میں ملوث افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت پیر کے روز شروع کر دی گئی ہے۔
2016 کے بم دہماکوں کے مبینہ 12 ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت سیکورٹی اقدامات کے تحت نیٹو کے سابق ہیڈ کواٹر کی عمارت میں کی جا رہی ہے۔
خودکش نوعیت کے ان بم دہماکوں کی ذمہ داعش نے قبول کی تھی کہ جس کے بارے میں عام خيال یہی ہے کہ شام اور عراق ميں دہشت گردی کا بازار گرم رکھنے والا یہ گروہ امریکہ اور صہیونی حکومت کے ایما پر سعودی اور اس کے ماتحت عرب ملکوں کے حمایت سے بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ بیلجیئم اور یورپ کے دارالحکومت برسلز میں 22 مارچ 2016 کو ائرپورٹ اور یورپین کمیشن و کونسل کی عمارات کے قریب واقع مال بیک میٹرو اسٹیشن پر دہشت گردوں نے خود کش دھماکے کئے تھے جس میں 32 افراد ہلاک اور 340 زخمی ہوئے تھے۔
ان دونوں بم دھماکوں میں 3 خودکش حملہ آور مارے گئے تھے جبکہ ان کا ایک ساتھی فرار ہو گيا تھا۔
بعد ازاں پولیس نے ان دھماکوں کی تفتیش کے دوران 12 افراد کو گرفتار کیا جن میں سے 8 پر ان 32 افراد کے قتل اور زخمی کرنے جبکہ باقیوں پر دہشت گردی میں سہولت کاری سمیت مختلف الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
اس مقدمے کی حساسیت کے پیش نظر اس کی کارروائی عام عدالت کی بجائے نیٹو کے سابق ہیڈ کوارٹر واقع برسلز میں کی جائے گی۔
یاد رہے کہ ان بم دھماکوں کے بعد بیلجئیم کی معیشت کو کم از کم ایک ارب یورو کا نقصان پہنچا تھا اور ایک طویل عرصے تک سیاحوں نے یورپی دارالحکومت برسلز کا رخ نہیں کیا تھا۔