امریکی عدالت نے خاشقجی قتل کیس کے حقائق منظر عام پر لانے کا حکم دیا
امریکہ کی ایک عدالت نے ایک حکم جاری کر کے حکومت سے کہا ہے کہ وہ انٹیلی جینس ایجنسیوں سے کہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق معلومات کو منظر عام پر لایا جائے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کے ایک جج پال اینگلمائر نے امریکہ کی خفیہ ایجنیسوں سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کے حکومت مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق جو معلومات ان کے پاس ہیں، انھیں منظر عام پر لے آئيں۔ جج نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ حکومت، خفیہ ایجنسیوں کو یہ حکم دینے کی پابند ہے کہ وہ ترکی میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل کیے جانے والے اس صحافی کے قتل سے متعلق جو معلومات ہیں ان کے بارے میں وضاحت کرے۔ اس حکم میں امریکی حکومت کے اس دعوے کو مسترد کیا گيا ہے کہ اس کے پاس اس جرم سے متعلق صرف کچھ دستاویز ہیں۔ البتہ عدالت نے ان دستاویز کو عوام کے سامنے لانے کا بھی مطالبہ نہیں کیا۔
جج اینگلمائر نے اپنے اس حکم میں کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو سال قبل فاکس نیوز کے اینکر کرس ولاس سے کہا تھا کہ امریکہ کے پاس خاشقجی کے قتل سے متعلق ایک ٹیپ ہے جس کا خفیہ ایجنسیوں نے جائزہ لیا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ نے ستمبر میں اپنے ایک مقالے میں لکھا تھا کہ امریکی صدر نے نہ صرف یہ اس قتل پر پردہ ڈالا ہے بلکہ وہ اس کیس کے حقائق منظر عام پر آنے میں بھی رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔