نائیجریا میں اغوا کی ایک کاروائی میں سیکڑوں بچے لاپتہ
مسلح افراد کے حملے میں چارسو اسکولی بچے لاپتہ ہوگئے ہيں
نائیجریا میں 400 اسکول طالب علم مسلح افراد کے حملے کے بعد لاپتہ ہوگئے ہیں۔
نائیجریا میں اغوا کی تازہ ترین واردات میں ملک کے شمال مغربی علاقے میں واقع ایک سرکاری اسکول پر مسلح افراد کے حملے کے بعد 400 بچے لاپتہ ہوگئے ہیں۔
پولیس کے بیان کے مطابق مسلح افراد نے جو جنگی ہتیاروں سے لیس تھے، جمعے کے روز کاٹسینا میں واقع ایک سرکاری اسکول پر حملہ کیا، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسکول میں موجود سیکڑوں بچے لاپتہ ہوگئے ہیں۔
اسکول انتظامیہ اور ایک طالبعلم کے والد نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز اس اسکول ميں بچوں کے والدین کا جھمگٹا لگا ہوا تھا، جبکہ سیکورٹی اہلکاروں کی ایک ٹیم بھی بچوں کی جستجو میں مصروف تھی، اس اسکول میں 800 طالبعلم پڑھتے ہیں کہ جن میں سے آدھے بچے لاپتہ ہوگئے ہیں۔
فروری 2018 میں بھی شمال مشرقی نائیجریا میں لڑکیوں کے ایک اسکول سے 110 بچیوں کو اغوا کرلیا گیا تھا۔ تاہم ماہ بعد داعشی دہشت گردوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے بعد ان بچیوں کو آزاد کرالیا گیا تھا۔
ان بچیوں کی رہائی کے بعد والدین کو بوکوحرام نے انتباہ دیا تھا کہ آئندہ اپنی بچیوں کو اسکول نہ بھیجيں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ 2014 میں بھی پیش آيا تھا کہ جس کے دوران چيپوک کے علاقے میں 200 بچیوں کو اغوا کرلیا تھا۔
بوکوحرام نے شمال مشرقی علاقے میں خونریزی اور بغاوت کے بعد اپنی کاروائیوں کا دائرہ ہمسائیہ ملک نائیجریا، چاڈ اور کیمرون تک پھیلا دیا اور سنہ 2015 میں داعش کے خودساختہ خلیفہ کی بیعت کرنے کا اعلان کیا۔
اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امور کے دفتر کا کہنا ہے کہ بوکوحرام نے گزشتہ ایک عشرے کے دوران جو کاروائياں انجام دی ہیں ان کے نتیجے میں کم از کم تیس ہزار افراد ہلاک اور 3 ملین افراد بے گھر ہوچکے ہيں۔