آرمینیا کی پارلیمنٹ کے سامنے عوام کا احتجاج+ ویڈیو
آذربائیجان سے شرمناک شکست کے بعد آرمینیا کے عوام ملک کے وزیر اعظم کے خلاف مسلسل مظاہرے کر رہے ہیں۔
آرمینیا کے عوام نے ملک کی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم کے خلاف نعرے بازی کی۔
جنگ بندی معاہدے کے بعد آرمینیا میں وزیراعظم نیکول پاشینیان کے خلاف شدید احتجاج ہوا تھا اور مظاہرین ان کو غدار قرار دیتے ہوئے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان گزشتہ ماہ روس کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا ۔
واضح رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی قرہ باغ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دونوں ممالک کے درمیان 1994 سے حالیہ لڑائی تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں واضح پیشرفت نہیں ہوسکی تھی، تاہم جنگ بندی کے متعدد معاہدے ہوتے رہے۔
آرمینیا کے پشت پناہی کے ساتھ آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو- قرہ باغ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا لیکن نیگورنو- قرہ باغ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔
نیگورنو- قرہ باغ میں حالیہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور فرانس، روس اور امریکا کی طرف سے سیز فائر کی کوششیں کی جا رہی تھیں۔
آرمینیا اور آذربائیجان نے بدترین لڑائی کے بعد 9 نومبر کو جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا اور آذربائیجان میں اس کو فتح کے طور پر منایا گیا تھا۔
معاہدے کے تحت آرمینیا نے 7 اضلاع کا کنٹرول کھو دیا جو اس نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں قبضے میں لیے تھے۔
آرمینیا کے وزیراعظم نے اس کو سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شکست کے آثار کو دیکھتے ہوئے اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔
انہوں نے مظاہرین سے مسلح احتجاج سے گریز کرنے پر زور دیا اور توقع ظاہر کی کہ اپوزیشن بھی اس اقدام کی نفی کرے گی۔
جنگ بندی معاہدے کے تحت نیگورنو-کاراباخ میں روس اور ترک افواج نگرانی کریں گی جبکہ آرمینیائی افراد متنازع خطہ چھوڑ دیں گے۔