وائٹ ہاؤس کے نئے کرائے داروں کی ایران کے خلاف ہرزہ سرائی
امریکی حکام نے ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد دعوؤں کا اعادہ کیا ہے۔
نئے امریکی صدر جو بائيڈن کی نیشنل سیکورٹی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے اپنے ایک انٹرویو میں ایران پر مغربی ایشیا میں تخریبی اقدامات کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے دوستوں اور شرکا کے ساتھ مل کر بقول ان کے ایران کے تخریبی اقدامات کا مقابلہ کرے گا۔
اس سے پہلے نئے امریکی وزیر جنگ لوئيڈ آسٹن نے بھی دعوی کیا تھا کہ ایران مغربی ایشیا میں واشنگٹن کے اتحادیوں اور امریکی فوجیوں کے لیے خطرہ ہے۔
نامزد امریکی وزیر خارجہ ایٹونی بلنکن نے بھی سینیٹ کے اجلاس میں مضحکہ خیز دعوی کرتے ہوئے ایران کو دہشت گردی کا سب سے بڑا حامی قرار دیا۔
ایران کے خلاف امریکی حکام کے یہ ہرزہ سرائی ایسے میں جاری ہے جب معروف امریکی مفکر اور دانشور نوآم چامسکی نے اپنے تازہ انٹرویو میں امریکہ کو عالمی دہشت گردی کا سرغنہ قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران، خطے میں امریکی، صیہونی، سعودی سازشوں اور اقدامات کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اسی تناظر میں وہ، عراق اور شام کی حکومتوں کی درخواست پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں ان ملکوں کو فوجی مشاورت فراہم بھی کر رہا ہے، یہی بات امریکی حکام کے ذہنوں پر بوجھ بنی ہوئی ہے۔