Feb ۰۲, ۲۰۲۱ ۱۱:۰۶ Asia/Tehran
  • میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد مسلمانوں کی صورتحال

میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد مسلمانوں کی زندگی کو مزید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

فوجی بغاوت کےبعد میانمار میں رہ جانے والے روہنگیا مسلمانوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں اوراقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فوجی بغاوت کے بعد کی صورتحال روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار کو مزید خراب کرے گی۔

واضح رہے کہ 2017 میں میانمار کی فوج نے ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جس کے بعد سات لاکھ سے زائد روہنگیائی بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔ تاہم  اب بھی میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

واضح رہے کہ میانمار میں متنازع انتخابی نتائج کے بعد فوج اور سول حکومت میں سخت کشیدگی تھی جس کے بعد میانمار کی فوج نے پیر کی رات ملک کا کنٹرول سنبھال لیا اور آنگ سان سوچی سمیت کئی دیگر اہم رہنماوں کو گرفتار کر لیا۔ فوج نے ایک سال کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا۔

یاد رہے کہ میانمار کی حکمراں جماعت نے گزشتہ 5 سال کے دوران بڑے پیمانے پر صوبہ راخائن میں مسلمان اقلیتوں کے خلاف غیر انسانی اقدامات انجام دیئے اور مسلمان اقلیتوں کی زندگی اجیرن کر دی تھی۔

ٹیگس