Feb ۱۸, ۲۰۲۱ ۱۱:۲۰ Asia/Tehran
  • یورپی عدالت نے انسانی حقوق کا جنازہ نکال دیا

یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے افغانستان میں جرمن کرنل کے حکم پر فضائی حملے کے باعث 100 افراد کے قتل کے مقدمے میں جرمنی کو بری کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے جرمن کرنل جارج کلین کے حکم پر ہونے والی بمباری کے نتیجے میں 100 سے زائد شہریوں کی ہلاکت کے مقدمے میں جرمنی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے دعوا کیا کہ قندوز حملے میں جرمنی نے انسانی حقوق کے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔

یہ مقدمہ جرمنی کے خلاف 4 ستمبر 2009 کو ہونے والے حملے میں جاں بحق دو افغان بھائیوں کے والد محمد حنان نے دائر کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ جرمن کرنل نے میرے بیٹوں کو زندہ رہنے کے حق سے محروم رکھا۔ اس مقدمے میں افغان باپ نے جرمنی پر ہرجانے کی رقم کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

یاد رہے کہ افغانستان کے صوبے قندوز میں جرمن ایئر بیس کے نزدیک دو چوری شدہ آئل ٹینکر ملے تھے جس کے نزدیک تیل جمع کرنے کے لیے شہریوں کا ہجوم موجود تھا اور کرنل جارج کلین نے امریکی دہشتگردوں کو ٹینکرز اُڑانے کا حکم دے دیا تھا۔

جرمن کرنل کے حکم پر نیٹو طیاروں نے آئیل ٹینکرز کو دھماکے سے اُڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ پہلے کہا گیا تھا کہ زیادہ تر طالبان ہلاک ہوئے تاہم بعد میں ثابت ہوا کہ ہلاک ہونے والے عام شہری تھے۔

واضح رہے کہ افغانستان اور عراق میں نیٹو فورسز خاص طور سے امریکیوں نے نہایت بے رحمی کے ساتھ عام شہریوں کا قتل عام اور  بے شمار جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

 

 

ٹیگس