امریکی فوج نسل پرستی اور شدت پسندی کا شکار
امریکی فوج میں نسل پرستی اور شدت پسندی پھیل گئی ہے جس کا اعتراف امریکی وزارت جنگ نے بھی کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کانگریس کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں امریکی فوج کے اندر شدت پسندوں اور سفید فام نسل پرستوں کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نسل پرست فوجی اہلکار مقامی شدت پسند تنظیموں سے بھی منسلک ہیں اور کسی بھی وقت سنگین قدم اٹھا سکتے ہیں۔
امریکی وزارت انصاف نے پراؤڈ بوائز کے نام سے دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے معروف اپنے ملک کے سابق صدر ٹرمپ کے طرفداروں کے ایک گروہ کو امریکی کانگریس پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
اس گروہ کا تعلق دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے ہے اور یہ گروہ امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کا سخت حامی شمار ہوتا ہے جو 2016 سے اب تک پرتشدد اقدامات بھی انجام دیتا رہا ہے۔
اس انتہا پسند گروہ کے اراکین نے امریکہ کی مختلف ریاستوں میں شاخیں پھیلا رکھی ہیں اور یہ عناصر 6 جنوری کو امریکی کانگریس کی عمارت پر ہونے والے حملے میں ملوث رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ ماہ کیپیٹل بلڈنگ پر حملہ کرنے والوں میں متعدد سابق فوجی اہلکار بھی شامل تھے۔
دریں اثنا امریکہ کی اندرونی سلامتی کے وزیر نے دہشت گردی کو امریکہ کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ الخاندرو مایورکاس نے ڈومیسٹک ٹیررازم اور نفرت انگیزی کو امریکہ کے لئے بڑے خطروں سے تعبیر کیا۔
انھوں نے کہا کہ 6 جنوری کو امریکی کانگریس کی عمارت پر دھاوا بولے جانے کے ہولناک اقدام نے امریکہ میں اندرونی دہشت گردی کو مکمل طور پر بے نقاب کر دیا۔