نقاب پر پابندی، سوئزر لینڈ کی مسلم برادری متحرک
۔ نقاب پر پابندی کے تعلق سے سوئزر لینڈ کی مسلم کمیونٹی کی طرف سے رد عمل سامنے آنے کی توقع کی جا رہی ہے
سوئٹزر لینڈ میں پبلک مقاما ت پر نقاب لگانے یا برقعہ پہننے پر پابندی کی نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
پبلک مقامات پر نقاب یا برقع پہننے کی پابندی سے متعلق مسلم کمیونٹی کی طرف سے بھی بھر پور رد عمل سامنے آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
خواتین کو عوامی مقامات پر برقع یا نقاب پہننے پر پابندی کیلئے رائے شماری کے بعد سوئٹزرلینڈ فرانس، بلجیم اور آسٹریا کی پیروی کرے گا۔
سوئس رائے دہندگان میں سے صرف 51 فیصد لوگوں نے سڑکوں پر، دکانوں اور ریستوران میں اپنے چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپنے پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کے حق میں ووٹ دیا۔
نماز کے دوران اور روایتی رسم و رواج کے سلسلہ میں چہرے کے پردے کی اب بھی اجازت ہوگی، صحت اور حفاظت کی وجوہات کی بناء پر پہنے جانے والے نقاب بھی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
مسلم گروپوں نے اس پابندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح طور پر سوئٹزرلینڈ میں مسلم کمیونٹی کے خلاف حملہ ہے، اس پابندی کا مقصد مسلمانوں کو اور زیادہ بدنام اور پسماندہ کرنا ہے۔
برن اور جنیوا کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہوٹلوں اور سیاحتی پیشہ ور افراد کے اتحاد نے بھی اس بنیاد پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے عرب ممالک سے آنے والوں کی تعداد کم ہوجائے گی۔
سوئس حکومت کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں پابندی کے حق میں دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے دعوی کیا گيا ہے کہ برقع یا نقاب جیسے مذہبی پردے خواتین پر ظلم و ستم کی علامت ہیں اور یہ ہمارے معاشرے کیلئے موزوں نہیں ہے۔