امریکہ اور چار یورپی ملکوں کے مگرمچھ کے آنسو
امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور اٹلی کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ مشترکہ بیان میں شام میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ وہ اس ملک میں جاری بحران کے سیاسی حل کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ برسوں سے جاری جھڑپوں، کرپشن اور بدانتظامی نے شام کی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی یعنی تقریبا تیرہ ملین شامیوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بے گھر ہونے والے لاکھوں شامی شہری ترکی، اردن، لبنان، عراق اور مصر میں مقیم ہیں۔
یہ بیان امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جو شام میں مختلف دہشت گرد گروہوں کی ہمہ جانبہ سیاسی، اقتصادی اور عسکری حمایت کرکے، شام کی تمامتر ابتر صورتحال اور تباہی کا باعث بنے ہیں۔
مذکورہ پانچوں ممالک اس سال شام میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بارے میں طرح طرح کے سوالات کھڑے کر کے، پہلے سے یہ شور مچار رہے ہیں کہ یہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہوں گے۔
دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے مذکورہ پانچ ممالک کے جاری کردہ بیان میں بحران شام کو سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس چون کے تحت پرامن طریقے سے حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک بار پھر شام کی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں سے کام لینے کے الزامات کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔
شام کا بحران سن دو ہزار گیارہ میں، سعودی عرب امریکہ اور ان کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے وسیع حملے کے نتیجے میں شروع ہوا تھا جس کا مقصد خطے میں طاقت کا توازن غاصب صیہونی حکومت یعنی اسرائیل کے حق میں تبدیل کرنا تھا۔
شامی فوج نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی مشاورت اور روس کیعسکری حمایت سے، داعش کی بساط لپیٹ دی ہے جبکہ دیگر دہشت گرد گروہ بھی شکست کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔