لندن میں لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج، درجنوں افراد گرفتار
برطانیہ میں کورونا میں تیزی سے اضافے کے بعد حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے نفاذ کی عوام کی جانب سے خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اسپوتنک کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں پولیس نے لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کے دوران کم از کم 33 افراد کو گرفتارکیا ہے۔
پولیس نے ہفتہ کے روز کہا تھا کہ کورونا کے پروٹوکول کے مطابق گھر سے نکلنے اور احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود لوگ ہائیڈ پارک میں جمع ہوئے اورمارچ کرتے ہوئے وہائٹ ہال اور پارلیمنٹ ہاؤس کی سرکاری عمارتوں کی طرف بڑھنے لگے۔
واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے دو روز کی بحث اور جائزے کے بعد، مظاہرین کی سرکوبی کے لیے پولیس کے اختیارات میں اضافے کا متنازعہ بل پاس کیا تھا۔
لا اینڈ آرڈر کے نام سے حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس بل پر رائے شماری کے دوران تین سو انسٹھ ارکان نے حمایت میں جبکہ دو سو تریسٹھ نے مخالفت میں ووٹ دیئے۔
اس بل کے تحت پولیس کو ، احتجاجی کیمپ اکھاڑنے کا اختیار دیا گیا ہے اور گزشتہ برس پارلیمنٹ کے سامنے ماحولیات کے حامیوں کی جانب سے لگائے جانے والے خیموں اور راستے کی بندش جیسے معاملات کا ذکر کیا گیا ہے۔
مخالفین ، اس بل کو احتجاج کے بارے میں شہری حقوق کو سلب کرنے اور مظاہرین کو کچلنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ تاہم بورس جانسن کی قدامت پرست حکومت کا دعوی ہے کہ اس بل سے لوگوں کی سلامتی میں اضافہ ہوگا۔
پولیس کے اختیارات میں اضافے کا بل ایسے وقت میں پاس کیا گیا ہے جب برطانیہ میں جاری ہونے والے تازہ ترین اعداد و شمار سے لندن پولیس میں نسل پرستانہ نظریات میں پائی جانے والی شدت کی نشاندہی ہوتی ہے اور اس حوالے سے دائر کی جانے والی نوے فی صد شکایت کا کوئی نتیجہ بھی سامنے نہیں آتا ہے۔