دشمنی کا جواب دشمنی، روسی صدر نے فرمان جاری کردیا
روسی صدر نے کسی بھی ملک کی جانب سے ہر قسم کے غیر دوستانہ اقدامات کے خلاف چارہ جوئی سے مربوط ، صدارتی فرمان پر دستخط کردیئے ہیں۔
ماسکو میں، کریملن پیلس کے پریس ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، صدر ولادی میرپوتین نے مذکورہ فرمان کے ذریعے، حکومت کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ دنیا کے دیگر ملکوں کی جانب سے ایسے کسی بھی مخاصمانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے واضح حکمت عملی اپنائے جن سے روس کے قومی مفادات اور سلامتی کے خطرے میں پڑنے کا اندیشہ ہو۔
رپورٹ کے مطابق، یہ فرمان روسی مفادات اور سلامتی کے دفاع پر مرکوز ہے اور ضرورت پڑنے پر دشمن ملکوں کے سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی بندش کے علاوہ ان ملکوں کے سرکاری اداروں اور تنظیموں کی سرگرمیوں کو ممنوع کیے جانے کا معاملہ بھی اس میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
صدر ولادی میر پوتین کے جاری کردہ فرمان میں صراحت سے کہا گیا ہے کہ مذکورہ پابندیوں کا اطلاق، دشمن ملکوں کے ان شہریوں پر نہیں ہوگا جو اپنی حکومتوں کی نمائندگی میں روس کے سفارتی مراکز یا سرکاری اداروں سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں۔
چند روز قبل روسی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے سالانہ خطاب میں روسی صدر ولادی میر پوتین خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماسکو اپنے مفادات اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کرے گا۔
صدر ولادیمیر پوتین نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ، دنیا کا کوئی بھی ملک ماسکو کی اعلان کردہ ریڈ لائنوں کو عبور نہیں کرے گا۔
روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صدارتی فرمان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، دیگر ملکوں کے مخاصمانہ اقدامات کے خلاف جوابی اقدامات کا اطلاق، ان ملکوں کے تاجروں پر نہیں ہوگا، بنا برایں،اس فرمان سے روس میں غیر ملکی تاجروں اور سرمایہ کاروں کی سرگرمیوں کو ، کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
دوسری جانب ، امریکہ روس تعلقات میں پیدا ہونے والے کشیدگی کے بعد، جو دونوں ملکوں کے سفیروں کی اپنے اپنے ملکوں کے واپسی کا باعث بنی ہے، واشنگٹن میں روسی ناظم الامور کو محکمہ خارجہ میں طلب کیے جانے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
خبر رسان ایجنسی اسپوتنک کے مطابق، روسی ناظم الامور نے امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات میں، یورو ایٹلانٹک ریجن میں ، عدم استحکام پھیلانے کے الزامات کو بے بنیاد اور واشنگٹن کی ذہنی اختراع قرار دیتے ہوئے سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
اس سے پہلے میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ روس نے ماسکو میں تعینات ، امریکی سفارت خانے کے سیکنڈ آفیسر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے گزشتہ دنوں، یوکرین کی حمایت کے بہانے، روس کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ روس کی سرحدوں کے قریب نیٹو کے پھیلاؤ، بحران یوکرین ، بحیرہ بالٹک میں یورپ کی اشتعال انگیزیوں اور شام کی صورتحال کے حوالے سے، ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات سخت کشیدہ ہوگئے ہیں۔