امریکی اقدامات پر روس کا شدید اظہار برھمی
ماسکو نے روس کے خلاف امریکہ کے مخاصمانہ اقدامات پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات روس امریکہ سربراہی ملاقات میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
روسی ایوان صدر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اپنے ملک کے خلاف امریکہ کے مخاصمانہ اقدامات پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات ، روس امریکہ سربراہی ملاقات میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
دنیا کی قیادت کے لیے واشنگٹن کی آمادگی سے متعلق امریکی صدر جوبائیڈن کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روسی صدر کے ترجمان نے کہا کہ، یہ بیان ماضی کے الفاظ دھرانے کے مترادف ہے اور یہ اس وقت کی بات ہے جب دنیا میں یک قطبی نظام تھا۔
روسی صدر کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ عشرے کے دوران امریکہ اوراس کے اتحادیوں کی روس مخالف پالیسیوں نے تصادم کی شکل اختیار کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین عنقریب ماسکو کی ریڈ لائنوں کو واضح کرنے والے ہیں۔
دی متری پیسکوف نے اپنے بیان کے آخر میں یہ بات کھل کر کہی ہے کہ روس کے ارد گرد جھڑپوں اور تنازعات کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے جو ہمارے لیے انتہائی تشویشناک ہے۔
مختلف مسائل خاص طور سے مشرقی یوکرین کے بحران اور ماسکو کے خلاف واشنگٹن کی حالیہ پابندیوں کے بعد سے روس امریکہ تعلقات سخت کشیدہ ہوگئے ہیں۔
امریکہ اور یورپی یونین نے سن دوہزار چودہ سے اب تک روس کے خلاف اقتصادی اور مالیاتی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے جس پر روس نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
روس نے گزشتہ ہفتے امریکہ کو غیر دوست ممالک کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ غیر دوست ممالک کی یہ فہرست روسی صدر کے حالیہ فرمان کے تحت تیار کی جارہی ہے۔