اسرائیل کا سیاسی بحران، نتن یاہو کو پھر انتخابات کا سہارا
ایسی حالت میں کہ جب نتن یاہو، کابینہ کی تشکیل میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور دوسرے اتحاد کی جانب سے بھی کابینہ کی تشکیل کے امکانات دکھائی نہیں پڑ رہے ہیں، پانچویں بار بارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا امکان بڑھ گیا ہے۔
ان دنوں صیہونی حکومت کی حالت صحیح نہیں ہے اور مقبوضہ فلسطین میں سیکورٹی سے متعلق متعدد واقعات اور ساتھ ہی اسرائیل کے شدید سیاسی بحران نے اسرائیلیوں کے لئے حالات مزید پیچیدہ کر دئے ہیں -
صیہونی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو جو گزشتہ چار انتخابات میں مسلسل کامیاب رہے ہیں، اب کابینہ کی تشکیل نہ کر پانے کی وجہ سے ان افراد کے سامنے ٹک نہیں پا رہے ہیں جو انہيں وزیر اعظم کی حیثیت سے دیکھنا نہيں چاہتے ہیں۔
مالی بد عنوانی کے متعدد معاملوں کے باوجود نتن یاہو گزشتہ مرحلوں کے انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے جس کے متعدد اسباب ہیں۔ گزشتہ انتخابات سیاسی بحران کے دوران ہوئے تھے اور وہ اپنے بہت زیادہ حامیوں کو بلیٹ باکس تک لانے میں کامیاب رہے تھے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ ان کے حامی تھک چکےہیں اور نتن یاہو پر جتنے بھی الزامات عائد ہوئے ہیں، ان کے مد نظر اب ان کی کامیابی کے امکانات نہ کے برابر ہیں۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی کابینہ کے اجلاس کے اختتام پر جو تین گھنٹے تک جاری رہا، نتن یاہو کے مخالف تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نتن یاہو پانچویں بار پارلیمانی انتخابات منعقد کرانا چاہتے ہیں۔
ان حالات میں جہاں ایک طرف نتن یاہو کابینہ کی تشکیل میں کامیاب نہیں ہیں اور دوسری طرف دوسری صیہونی پارٹیاں بھی حکومت سازی کی طاقت نہیں رکھتیں، صیہونی ایک بہت ہی خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں جس میں وہ اس کابینہ کو بھی چلانے کی طاقت نہیں رکھتے جس کو وہ منتخب کرتے ہیں۔
صیہونی حکام نے ماضی کے تجربات سے سبق نہیں سیکھا ہے اور وہ اب بھی سیاسی بحران سے باہر نکلنے کے لئے انتہا پسند طریقے اختیار کرنے کی کوشش میں ہیں۔