ایرانی جہاز رانی میں خلل اندازی کے لا حاصل ہونے کا اعتراف
صیہونی فوجی جنرلوں نے ایران کے مقابلے میں اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے
خودساختہ اسرائیلی ریاست کے بعض فوجی جنرلوں نے اعتراف کیا ہے کہ ایرانی بحری جہازوں پر حملے اور تخریبی کارروائیوں سے مطلوبہ نتائج حاصل ہونے کی بجائے الٹا ہی نتیجہ برآمد ہوا ہے، خاصطور سے تل ابیب کی بحری تجارت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
صیہونی حکام یہ سمجتھے ہیں کہ ان اقدامات کا نقصان ان کے فائدے سے زيادہ ہے، لہذا خطے میں ایران کو روکنے کے لئے دوسرے راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اخبار الشرق الاوسط کے مطابق صہیونی فوج اور موساد کے اعلی افسران نے حال ہی میں واشنگٹن میں امریکی حکام کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقاتوں میں ایران کے خلاف بحری مشن کی کامیابی پر شک و تردید کا اظہار کیا ہے۔
تل ابیب میں ایک صیہونی فوجی عہدیدار نے کہا کہ ایرانی جہازرانی کے خلاف تخریبی کارروائی اسی وقت موثر ہوسکتی ہے جب وہ خفیہ طور سے انجام پائی ہو، اس طرح کے اقدامات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اور عارضی طور ان حملوں کو روکا جائے۔
کچھ عرصہ قبل نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کے ریڈسی میں اسرائیل نے ایک مائنز کے ذریعے ایرانی بحری جہاز کو نقصان پہنچایاتھا۔
اخبار کے مطابق صیہونی فوجی حکام نے حسب دستور مکمل طور سے سکوت اختیار کررکھا ہے تاہم ایک امریکی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلیوں نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ صیہونی فورسز نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے ایرانی بحری جہاز پر حملہ کیا ۔
اس کارروائی کے بعد ہی خبری ذرائع نے متحدہ عرب امارات کے ساحل کے قریب ایک اسرائیلی بحری جہاز پر حملے کی خبردی تھی۔