میانمار میں فوجی بغاوت کے 100دن
میانمار کے فوجی حکمران، سرکاری نظام پوری طرح بحال کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
میانمار میں یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے باعث ملک بھر میں سرکاری اداروں کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اقتدار سنبھالنے کے 100 روز بعد بھی میانمار کے فوجی حکمران حالات کو معمول پر لانے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ دعوے آزاد میڈیا کو بند کرکے اور طاقت کے استعمال سے بڑے مظاہروں کو کچلنے کے ذریعے قائم ہیں۔
مقامی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جانب سے اب تک 750 سے زائد مظاہرین اور عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل باچلیٹ نے میانمار کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار کی معیشت، تعلیم اور صحت کے انفرااسٹرکچر کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے، جس سے میانمار کے لاکھوں باشندے بنیادی ضروریات سے محروم ہو رہے ہیں ۔
بتایا جاتا ہے کہ سرکاری ریلوے کے ملازمین ہڑتال پر ہیں، جس کے باعث فوج کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی ٹرینوں کو وقت پر چلانے کے قابل بھی نہیں ہوسکی۔ فوج کے خلاف سول نا فرمانی کی تحریک کی ابتدا کرنے والے طبی عملے نے سرکاری طبی سہولیات کی فراہمی بند کردی ہے جب کہ سرکاری اور نجی بینکوں کے ملازمین کام پر نہیں جارہے ہیں۔
یونیورسٹیاں اور دیگر تعلیمی ادارے مزاحمت کی آماج گاہ بن گئے ہیں۔ چند ہفتوں کے دوران اساتذہ، طلبہ اور والدین نے سرکاری اسکولوں کا بائیکاٹ کیا ہے ، جس سے ابتدائی اور ثانوی تعلیم کا نظام تباہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔