سید حسن نصر اللہ کی دھمکی نے اسرائیلی حکام پر لرزہ طاری کردیا
قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے وزیر جنگ نے لبنان کو تباہ و برباد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
اسرائیل کی نیوز چینل 24 آئی کی رپورٹ کے مطابق قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے وزیر جنگ بنی گانتز نے 1982 میں لبنان پر اسرائیل کی جارحیت کی 39 ویں برسی کے موقع پر حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی دھمکی پر سخت رد عمل دکھاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی فوج اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے ہمیشہ کی طرح تیار ہے اور اگر شمالی لبنان سے حملہ ہوا تو ہم لبنان کو ہلا کر رکھ دیں گے۔
اسرائیل کے وزیر جنگ نے کہا کہ غزہ کی نسبت ہمارا اہم اور بڑا ھدف لبنان ہے اور ہم ضرورت پڑنے پر اپنا کام کردیں گے۔
واضح رہے کہ منگل کی رات جنوبی لبنان کی آزادی کی سالگرہ کی مناسبت پر غزہ کی حالیہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ سن 2000 کی فتح کا نتیجہ اسٹراٹیجک تھا اور یہی سبب ہے کہ دشمنوں کے رہنماؤں نے اس اہم اور اسٹراٹیجک شکست کے خطروں کی بابت خبردار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت یہ گمان کر رہی تھی کہ بیت المقدس کو یہودی رنگ دینے کا مسئلہ، بیانات سے زیادہ آگے نہ بڑھے اور یہاں پر دشمنوں سے حساب کتاب کی بڑی غلطی ہو گئی اور اس نے گمان بھی نہیں کیا کہ غزہ تاریخی فیصلہ کرے گا اور غزہ نے بیت المقدس میں غاصبوں کے اقدامات کے جواب میں اپنے فیصلے سے دوست اور دشمن سب کو ہی حیران کر دیا۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی حالیہ جنگ اسرائیلی دشمن کے ساتھ جنگ کی تاریخ میں تاریخی قدم تھی اور سیف القدس نامی آپریشن کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ بیت المقدس اور اس کے باشندوں کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑا ہوا نہ غزہ کی حفاظت کے لئے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے باشندے اور مزاحمت مسجد الاقصی اور بیت المقدس کی حفاظت کے لئے قربانی دینے کو تیار ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے صیہونیوں سے خطاب میں کہا کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی پر حملہ، علاقائی جنگ کے معنی میں ہے اور اس کا مطلب اسرائیل کا زوال ہے۔