اپنے علم و ٹکنالوجی پر نازاں امریکہ سائبر حملوں کے سامنے پست ہوا، وزیر جنگ نے تنگ آکر جارحانہ حملوں کی دھمکی دے ڈالی
امریکہ پر ہونے والے حالیہ سائبر حملوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وزیر جنگ نے اعلان کیا ہے کہ سائبر حملوں کا جواب دینے کے لئے ان کے ملک کے پاس جارحانہ کاروائی کرنے کا آپشن موجود ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر جنگ لوئیڈ ایسٹن نے امریکہ پر ہونے والے حالیہ سائبر حملوں کے ردعمل میں کہا ہے کہ ان حملوں کا جواب دینے کے لئے ان کے ملک کے پاس جارحانہ کاروائی کرنے اور حملے کرنے کا آپشن موجود ہے.
امریکی ذرائع ابلاغ نے امریکہ میں ڈیڑھ سو سے زائد سرکاری اداروں اور اہم تنظیموں کے مراکز پر سائبر حملے ہونے کی خبر دی ہے۔ امریکہ کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک میں سرکاری اداروں اور اہم تنظیموں کے مراکز پر نئے سائبر حملے شروع ہو گئے ہیں جن میں غیر سرکاری مراکز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مائیکرو سافٹ کمپنی نے کا کہنا ہے کہ سائبر حملہ کرنے والے امریکہ کے مختلف اداروں اور تنظیموں میں مسلسل دراندازی کر رہے ہیں اور ان کا یہ دائرہ بدستور وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ مائکرو سافٹ کے مطابق رواں ہفتے بڑے سائبر حملے ہونے کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور امریکہ میں سرکاری اداروں اور اہم تنظیموں کے مراکز پر نئے سائبر حملے شروع ہو گئے ہیں جن میں مشاورتی اور غیر سرکاری مراکز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مذکورہ کمپنی کا کہنا ہے کہ سائبر حملوں کی نئی لہر میں تقریبا تین ہزار الیکٹرانک پوسٹ اکاؤنٹ اور ڈیڑھ سو سرکاری اداروں اور اہم تنظیموں کے مراکز پر حملے ہوئے ہیں۔ امریکہ کی اس کمپنی کے مطابق زیادہ تر سائبر حملے امریکہ پر ہی کئے جا رہے ہیں جبکہ ان نئے حملوں میں دنیا کے چوبیس دیگر ملکوں کو پہنچنے والے نقصان کا بھی مشاہدہ کیا گیا ہے جبکہ ایک چوتھائی حملوں میں بین الاقوامی ترقی اور انسانی حقوق سے متعلق سرگرم تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ان حملوں سے پہلے مشرقی امریکہ میں ایندھن کی سپلائی کمپنی بھی ہیکروں کے حملے کا نشانہ بن چکی ہے اور کہا جاتا ہے کہ امریکی حکومت نے تقاضے کے مطابق رقم ادا کرنے پر رضامندی بھی ظاہر کر دی ہے۔
چند ماہ قبل بھی امریکہ کے مختلف وزارت خانے اور بڑی بڑی کمپنیاں اور تنظیمیں وسیع سائبر حملوں کا نشانہ بنی ہیں جہاں سے اہم ڈیٹا اور اطلاعات چوری ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے بابک سے موسوم ہیکر گروپ نے کچھ ہی عرصے قبل واشنگٹن پولیس کے کئی حفیہ ٹھکانوں کے سسٹم کو ہیک کر کے انکے کچھ اہم دستاویزات کو بے نقاب کیا ہے۔