کینیڈا میں ملک کے قومی دن کی تقریبات کی مخالفت میں مظاہرے
کینیڈا کے مختلف شہروں میں عوام نے ملک کے قومی دن کی تقریبات کی مخالفت میں مظاہرے کئے
کینیڈا کے شہر وینکوور میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والوں نے مظاہرہ کرکے کینیڈا ڈے کی تقریبات کی مخالفت میں نعرے لگائے ۔ایوری چائلڈ میٹرس کے زیر عنوان نکالی گئی اس ریلی اور مظاہرے میں یونیورسٹی آف بریٹش کولمبیا کے طلبا و طالبات نے بھی شرکت کی ۔
مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا چرچ کے بورڈنگ اسکولوں میں مقامی بچوں اور بچیوں کی اجتماعی قبریں ملنے کے بعد ہم اس قابل نہیں رہے کہ اپنے ملک اور اس کی ثقافت پر فخر کرسکیں اور قومی دن منائیں ۔کینیڈا کے قومی دن کے موقع پر اسی طرح کی ریلیاں اس ملک کے دیگر شہروں میں بھی نکالی گئیں ۔
کینیڈا کے شہر ونّی پیگ میں منعقدہ ایوری چائلڈ میٹرس کے زیر عنوان ریلی کے دوران مظاہرین نے ملکہ وکٹوریہ اور الزابتھ دوم کے مجسموں کو گرا دیا۔
ملکہ وکٹوریا کا مجسمہ گرانے کے بعد مظاہرین نے مجسمے پر لکھ د یا کہ ہم بھی پہلے بچے تھے۔
کینیڈا ڈے کے موقع پر ایوری چائلڈ میٹرس کے زیر عنوان نکالی گئی ان ریلیوں میں مظاہرین نے کنیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے حالیہ بیان کو دکھاوے کا منافقانہ بیان قرار دیا۔
مظاہرین نے مقامی باشندوں کے ساتھ ماضی کے غیر انسانی رویئے اور ان کے حقوق کی وحشیانہ پامالی کی تلافی کے لئے حکومت سے عملی اقدمات کا مطالبہ کیا ۔
ان ریلیوں میں شریک بہت سے لوگوں نے انسانی حقوق کی پامالی اور نسلی امتیاز کے تعلق سے کنیڈا کو دنیا کے بد ترین ملکوں میں شمار کیا ۔یاد رہے کہ کنیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا پوپ فرانسس سے مطالبہ کیا کہ مقامی بچوں اور بچیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک اور ان کے قتل میں چرچ کے کردار پر کنیڈا کے مقامی باشندوں سے باضابطہ معافی مانگیں ۔
انھوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پوپ فرانسیس ، ان جرائم میں چرچ کے کردار پر کنیڈا کے مقامی باشندوں سے معافی مانگیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ اٹھارہ سو تراسی سے اٹھارہ سو اٹھانوے کے درمیان کینیڈا کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد مقامی بچوں اور بچیوں کو زبردستی ان کے والدین سے الگ کرکے ، چرچ کی نگرانی میں چلنے والے بورڈنگ اسکولوں میں رکھا گیا تھا ۔
ان بورڈنگ اسکولوں کے احاطے میں گزشتہ مئی سے اب تک چار اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں ۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ان اجتماعی قبروں میں ایک ہزار ایک سو اڑتالیس مقامی بچوں اور بچیوں کی لاشیں ملی ملی ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ دو ہزار پندرہ میں ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چرچ کی نگرانی میں چلنے والے ان بورڈنگ اسکولوں میں کم سے کم چار ہزار ایک سو بچے اور بچیاں قتل اور لاپتہ ہوئی ہیں جبکہ ہزاروں بچے اور بچیاں مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکے لقمہ اجل بن گئیں ۔