کلیساؤں کو نذر آتش کرنا صحیح نہیں: کینیڈین وزیر اعظم
کینیڈا کے وزیرا عظم نے، کلیسا کے زیر انتظام چلنے والے بورڈنگ اسکولوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کے بعد بعض کلیساؤں کو نذر آتش کیے جانے کی مذمت کی ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بعض کلیساؤں کو آگ لگائے جانے کے واقعات کو کیتھولک کلیساؤں کے خلاف تخریب کاری اور آتشزنی کی ملک گیر لہر قرار دیتے ہوئے ، اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام، کلیسا کے زیر انتظام چلنے والے بورڈنگ اسکولوں کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا مناسب حل نہیں ہے۔ جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی اولین اقوام کے تعلق سے بورڈنگ اسکولوں سے ملنے والی نامعلوم قبروں کے انکشاف کی خبروں پر، عوام کے غم و غصے کو پوری طرح محسوس کرتے ہیں لیکن کلیساؤں کو آگ لگانا کسی طور درست نہیں ہے۔
کینیڈا کے مختلف شہروں میں، چرچوں کی نگرانی میں چلنے والے بورڈنگ اسکولوں میں مقامی بچوں کی کئی اجتماعی قبروں کے انکشاف کے بعد، متعدد کلیساؤں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب کلیسا کے زیر انتظام چلنے والے بورڈنگ اسکولوں میں کینیڈا کے اصلی باشندوں کے بچوں کی متعدد اجتماعی قبروں کے انکشاف پر احتجاج کرنے والوں نے ونی پیگ شہر میں نصب برطانیہ کی ملکہ وکٹوریا اور ملکہ الزبتھ کے مجسمے گرا دیئے ہیں۔ مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ نسل کشی کی علامتیں قابل فخر نہیں ہوسکتیں۔
قدیم بورڈنگ اسکولوں کے احاطے سے سیکڑوں کمسن بچوں کی قبریں ملنے کے واقعات نے یکم جولائی کو ہونے والی کینیڈا کے قومی دن کی تقریبات کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس سال ملک کے مختلف شہروں میں، کینیڈا کے قومی دن کی تقریبات کو منسوخ کر دیا گیا اور وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اس دن کو ان واقعات پر غور فکر کا دن قرار دیا ہے۔
کینیڈا کے ذرائع ابلاغ نے پچھلے چند ہفتوں کے دوران، تین بار اجتماعی قبروں کے انکشاف کی خبریں جاری کی ہیں جن میں ایک ہزار سے زائد مقامی ںژاد کے بچوں کی لاشیں دفن ہیں۔